مرے بچوں کے کل پر یا نبیؐ ابر کرم برسے- غزل کاسہ بکف (2013)

ورق پر، با وضو ہو کر، مری یہ چشمِ نم برسے
گلابِ نعت کی خوشبو لئے میرا قلم برسے

حدود اﷲ کو جب پامال کر بیٹھے زمیں والے
زمیں پر سرورِ کونینؐ کے نقشِ قدم برسے

نفاذِ عدل کا امکان باقی ہی نہیں، آقاؐ
شبِ افکارِ فرسودہ پہ پھر شمعِ حرم برسے

ابھی منظر پہ چھائی ہے گھٹا امت کے اشکوں کی
یہ میری آنکھ، میرے حالِ دل پہ، کم سے کم برسے

مرے جرمِ ضعیفی کی سزا مجھ کو ملے، لیکن
مرے بچّوں کے کل پر، یا نبیؐ، ابرِ کرم برسے

برہنہ سر پہ رکھنا تاج تم سجدے کی حالت میں
چراغِ آرزو لے کر، سرِ مقتل بھی ہم برسے

نبی جیؐ، مفلسی اگنے لگی ہے میرے کھیتوں میں
نبی جیؐ، میری بستی پر عَرَب برسے عَجَم برسے

نبیؐ کے جاں نثاروں کے گھروں پر رحمتیں برسیں
نبیؐ کے دشمنوں پر، ہر گھڑی خاکِ عدم برسے

نبیؐ کے اسمِ رحمت کو مرے بچّوں نے چوما ہے
مری، محشر تلک نسلوں پہ بھی جاہ و حشم برسے

مہکنی ہے تو پھر مہکے، مری کشتِ ثناء یا رب!
برسنی ہے تو پھر حُبِّ رسولِ محتشمؐ برسے
ابد تک آنکھ بھیگی ہی رہے شہرِ پیمبرؐ میں
ابد تک، یا خدا! دل پر غمِ میرِ اممؐ برسے

کھلیں لطف و عطا کے پھول شاخِ دیدہ و دل پر
خدایا! کب تلک مجھ پر فلک سے آبِ غم برسے

ریاضِؔ بے نوا کی التجا ہے، اپنے خالق سے
کہ اس کے حالِ شرمندہ پہ بارانِ کرم برسے