عافیت کی روشنی پھوٹے در و دیوار سے- دبستان نو (2016)

زندگی جھوٹے خداؤں کی گرفتِ شر میں تھی
زندگی جھوٹے خداؤں کی گرفتِ شر میں ہے
جھوٹ تخت و تاج کا خود ساختہ وارث بھی تھا
جھوٹ تخت و تاج کا خود ساختہ وارث بھی ہے
آدمی زخمی پرندے کی طرح جنگل میں تھا
آدمی زخمی پرندے کی طرح جنگل میں ہَے
ہاں، خدا بننے کا فتنہ ذہنِ انسانی میں تھا
ہاں، خدا بننے کا فتنہ ذہنِ انسانی میں ہے
دخترِ حّوا برہنہ سر کھڑی ہَے دھوپ میں
وقت بھی جبر و تشدد کی عملداری میں ہَے
یہ زمیں خارش زدہ چہروں کو کرتی ہَے قبول
زر پرستی کے علم داروں کو کرتی ہَے سلام
(ابر آلودہ رہے گی کل بھی گلشن کی فضا)
دستگیری نَسلِ آدم کی مرے آقا حضورؐ
اِس کے زخموں کے لئے کالی گھٹا کی گٹھڑیاں
ہم سرِ بازار رسوا ہو رہے ہیں، یا رسولؐ
آج بھی نمرودیت کی آگ ہَے پھیلی ہوئی
آج بھی فرعون عبرت کا نشاں ہَے، یانبیؐ
آج بھی تازہ ہوائیں ہیں مقفّل ہر طرف
آج بھی مصلوب عیسیؑ کی طرح ہوں گے بہت
آج بھی ہَے خود کُشی زندہ علامت کی طرح
آج بھی ہَے عشق کی محراب میں گردِ اَنا
آج بھی مکروہ چہروں کی پذیرائی کا دن
آج بھی پلکوں پہ اشکوں کے ہزاروں آفتاب
آج بھی زخمی بدن کیڑے مکوڑوں کی طرح
آج بھی لوح و قلم زنجیر کے حلقوں میں ہیں
آج بھی حّوا کی بیٹی کا تماشائی جہاں
آج بھی اِبلیسیت کی ہیں یہاں شکلیں نئی
آج بھی قعرِ مذِلّت میں ہَے انساں کا ضمیر،
آج بھی قانون جنگل کا یہاں رائج ہوا
آج بھی، آقاؐ، لٹیروں کے بہت لمبے ہیں ہاتھ
یانبیؐ، ہم موسمِ زر کی چمن بندی میں ہیں
آپؐ کے دامن سے نکلے ہیں کئی سورج نئے
آپؐ کے فرمان سے بدلا قلم کا پیرہن
آپؐ نے تازہ ہواؤں کو دیا اذنِ قیام
آپؐ نے بس انقلابِ نو کا بخشا ہَے شعور
آپؐ نے یکسر مٹا دی آ کے ہر خونی لکیر
آپؐ کے عہدِ محبت کی نہیں کوئی مثال
آپؐ کے عہدِ محبت کے ملیں شمس و قمر
آپؐ کے پرچم کُھلیں چاروں طرف، یا سیّدیؐ!
یہ اندھیرے کس لئے رزقِ زمیں بنتے نہیں
پھر چلے بادِ بہاری یا نبیؐ، کونین میں
رقَص میں آئے مدینے کی ہواؤں کا ہجوم
قوّتِ خیبر شکن، آقاؐ، غلاموں کو ملے
گنبدِ خضرا کی ٹھنڈی ٹھار چھاؤں میں رکیں
آرزوؤں کے، تمناؤں کے لاکھوں قافلے
یا نبیؐ، بکھرے زمیں پر آج بھی قَصرِ اَنا
عظمتِ رفتہ کے قدموں کی سنائی چاپ دے
عدل کی ہو حکمرانی کوچہ و بازار میں
امن کی خیرات لے کر چاندنی اترے، حضورؐ
تیرگی رختِ سفر باندھے ہمیشہ کے لئے
عافیت کی روشنی پھوٹے در و دیوار سے

ابرِ رحمت کو سروں پر آج بھی ٹھہرائیے
یا نبیؐ، اولادِ آدم کی مدد فرمائیے