بساطِ امن لپیٹی ہَے فاختاؤں نے- دبستان نو (2016)

مری زمین گرفتِ شبِ سیہ میں ہَے
ازل سے قید لکیریں ہیں بند مٹھی میں
ضمیرِ آدمِ خاکی ہَے مخمصوں کا شکار
فلک بھی غم کی گھٹاؤں میں چُھپ گیا ہَے حضورؐ
حضورؐ، ملتِ بیضا ہَے شب کے آنگن میں
خلا میں یاس کے سائے بھٹکتے رہتے ہیں
فضائے کرب میں کیا لکھ رہے ہیں سنّاٹے
فضائے کرب میں کیا سانس آدمی لے گا
فصیلِ خوف نے بستی کو گھیر رکھّا ہَے
چڑیل، رات کے آنگن میں بال کھولے ہَے
کہ نَسلِ آدم و حوّا چھُپی ہَے غاروں میں
کہ خوشبوؤں کے مقدّر میں اوڑھنی بھی نہیں
کہ دستِ شام پہ خارش کے ہیں نشاں باقی
کہ زخم خوردہ ہَے اندر کی روشنی، آقاؐ
ہوائے جَبر و تشدد ہَے بستیوں پہ محیط
سمندروں میں بھی تشنہ لبی رواں ہَے، حضورؐ
کھڑی ہَے فَصل بھی مکروہ ساعتوں کی حضورؐ
حضورؐ، باز کے پنجوں میں کب سے چڑیا ہَے
حضورؐ، کب سے کبوتر کی بند ہیں آنکھیں
ہوا سے لے کے اجازت چراغ جلتے ہیں
ہوس کی آگ کا ایندھن غریب کی بیٹی
حضورؐ، زر کی تمازت میں لب مقفّل ہیں
شعاعِ مہر و وفا آج بھی نہیں اتری
نئی رتوں سے بھی بوسیدگی نہیں جاتی
گلوں کے پیرہن فرسودگی کی تصویریں
حضورؐ، زندہ مسائل میں کب سے زندہ ہوں
ملے جو اِذن تو لیتا ہوں سانس مقتل میں
حضورؐ، کتنے مصائب میں گھِر گیا ہوں مَیں
حضورؐ کتنی صلیبوں کے درمیاں ہَے بدن
حضورؐ، کتنے حوادث کا رزق ہَے شاعر
طلسمِ شب سے رہائی مَیں مانگتا ہوں، حضورؐ
فریب و دجل کا موسم ہَے بستیوں میں ابھی
فریب و دجل کے موسم کے لوگ قیدی ہیں
یزیدیت کی بھڑکتی ہَے آگ پانی میں
تمام چاند ستارے گرفتِ شب میں ہیں
ہوس ہَے اُمّتِ عاصی کو مال و زر کی، حضورؐ
تلاشِ عظمتِ رفتہ میں کیا یہ نکلے گی
چراغ بجھنے لگے ہیں کُھلے دریچوں کے
دھنک کے رنگ بکھرنے لگے ہیں مٹی میں
قلم کے ہاتھ میں دیمک زدہ کتابیں ہیں
ورق ورق پہ بھی اڑتی ہَے راکھ لفظوں کی
ملا ہَے حقِ تصرّف ہوا کو سورج پر
چراغِ شام بجھانا ہدف ہوا کا ہے
حضورؐ، رَقص بگوُلے زمیں پہ کرتے ہیں
عجیب خوف خزاں کا ہَے گل فروشوں میں
ہزار بجلیاں گرتی ہیں آشیانوں پر
ضمیر مردہ ہوئے ہیں صنم پرستوں کے
ہوس پرستی کے بادل بڑے گھنیرے ہیں
وہ جرم جن کا تصوُّر بھی کر نہیں سکتے
ہمارے نامۂ اعمال کی وہ رونق ہیں
جبیں سے جرمِ ضعیفی کا کب مٹے گا نشاں
افق افق پہ ہَے آدم کے خون کی سرخی
خدا کا خوف نہیں حکمران طبقے میں
حضورؐ، سبز پرندوں کو پر نہیں ملتے
حضورؐ، میرے کٹوروں کے لب بھی تشنہ ہیں
حضورؐ، تیرہ شبی ہَے محیط ذہنوں پر
حضورؐ، شام کا منظر ہَے عبرتوں کا نشاں
حدیثِ شوق مسلسل گرفتِ زر میں ہے
چراغِ شام وثیقہ لکھے شبِ غم کا
تمام دانش و برہان زنگ آلودہ
تمام فکر ہَے بارش کے پانیوں جیسی
زمیں پہ جھوٹے خداؤں کی ہَے عملداری
ہوس پرست ابھی دندناتے پھرتے ہیں
چراغِ فکر و نظر ہیں بجھے بجھے، آقاؐ
اڑی اڑی سی ہَے رنگت فضا میں بادل کی
حضورؐ، ضبط چراغوں کا ٹوٹ جائے گا
حضورؐ، آج بھی مقروض ہیں مری نسلیں
ہجوم شب کے اندھیروں کے ہر طرف ہیں حضورؐ
دکھائی ہاتھ بھی دیتا نہیں مکینوں کو
حقوقِ آدمِ خاکی کے آپؐ ہی ضامن،
تمام ٹھنڈی ہوائیں جوارِ رحمت میں
تمام چاندنی قدموں میں بچھ رہی ہے، حضورؐ
تمام خوشبوئیں در پر سلام کرتی ہیں
ہر ایک ذرّے میں خورشید آگہی کے ہیں
شعور آپؐ کے در پر ہَے سرنگوں، آقاؐ
تمام عَصر کی دانش کنیز آپؐ کی ہَے
خرد نے پھول اگائے زمینِ تشنہ پر
درود پڑھتے ملائک بھی آ رہے ہیں، حضورؐ
کھلے ہیں حکمت و دانش کے پھول راہوں میں
قدم قدم پہ ہوا نے دیے جلائے ہیں
نصابِ عشق مرتّب ہوا ہَے محشر تک
حضورؐ، دخترِ حّوا بھی سر برہنہ ہَے
اسیر کب سے ہَے اہلِ ہنر کی دانائی
زمیں پہ اترے مہذب دنوں کی رعنائی
فضائے بدر ہو پیدا زمینِ تشنہ پر
عَلَم کُھلیں سرِ میداں خدا کی نصرت کے
قدم قدم پہ فرشتوں کے سبز لشکر ہوں
خدا کے نام کا ڈنکا بجے فضاؤں میں
چراغ پھر جلیں توحید کے ہواؤں میں
چراغِ امن ہوں تقسیم فاختاؤں میں
اثر کے پھول کِھلیں میری بھی نواؤں میں
دکھوں کی آنچ بھی شامل ہو التجاؤں میں
حضورؐ، میرے مدثرؔ کو حوصلہ بخشیں
حضورؐ، ابرِ کرم اِس کے کھیت پر برسے
حضورؐ، عمرِ پریشاں کی یہ کمائی ہے
حضورؐ، اِس کو تحفّظ کی چار دیواری
حضورؐ، ذاتی مسائل بھی عَرض کرتا ہوں
حضورؐ، چشمِ کرم کا ہوں مَیں تمنائی
فضائے اوجِ ثریّا کی ہم نشینی کیا
مرے سخن کے پرندوں کے پر جلا دے گی
ہوائے عجز ہی لکھّے خدا مقدّر میں
ثنا کے پھول وراثت میں چھوڑ جاؤں گا
قدم قدم پہ کھڑے سرخ آندھیوں کے ہجوم
قدم قدم پہ کہیں قتلِ عام جاری ہے
اُگی ہوئی ہَے صلیبوں کی فصل کھیتوں میں
قضا نے آج بھی سانسوں پہ دستکیں دی ہیں
عجیب رنگ بکھرتے ہیں زرد چہروں پر
نفاذِ عدل کے منکر قدم قدم پر ہیں
دبوچ کس نے لیا تتلیوں کو مٹھی میں
تمام سبز پرندے کہاں گئے اڑ کر
حضورؐ، امن کا پرچم نگوں ہَے صدیوں سے
غضب خدا کا، خدا کے جہانِ روشن میں
بساطِ امن لپٹی ہَے فاختاؤں نے
صبا، حضورؐ، اِدھر سے کبھی نہیں گذری
چراغِ راہ گذر بھی بجھا دیئے کس نے
کہاں گیا وہ اخوّت کا موسمِ دلکش
کہاں گئیں وہ مواخات کی حسیں پریاں
زمیں مہیب ہواؤں کا کب سے مسکن ہے
فریب و دجل کو زندہ رکھا ہَے ظلمت نے
کیا ہَے کس نے مقفّل حروفِ تازہ کو
ہوائے جَبر مجھی کو ہدف بناتی ہے
لہو کے سرخ پرندے سفر میں رہتے ہیں
حضورؐ، چشمِ تصوُّر کی تھام کر انگلی
کھڑا ہوں آپؐ کے در پر برہنہ سر کب سے
حضورؐ، اشکِ ندامت ہیں میری آنکھوں میں
ٹلے سروں سے، کھڑا ہَے جو سر کشی کا عذاب
مرے وطن کو ضمانت سلامتی کی ملے
ریا کی کتنی ہی چنگاریاں ہیں خرمن میں
حضورؐ، کتنے تکبّر کے اژدہے ہیں یہاں
نہیں ہَے میری نمازوں میں وہ خضوع و خشوع
قلم کا دھوکہ دہی کے ہَے مسکنوں میں قیام
غبار کب سے منافق ہے ساعتوں کا محیط
منافقت کو بھی حکمت کا نام دیتے ہیں
کتابِ شر میں نمایاں ہزار چہرے ہیں
فریب و مکر کی زد میں ہیں مفتیوں کے قلم
ہَے کب سے گردِ تکبّر میں آدمی کا دماغ
لگائے کون شبستاں میں روشنی کا سراغ
ریا و بغض کا سکّہ کہاں نہیں چلتا
خلا میں سوچ مقیّد ہَے آدمی کی ابھی
ہزار فلسفے تخلیق کر لئے، جن کا
ملا نہیں ہَے کتابوں کے حاشیوں میں جواب
زمیں پہ آج بھی بارش ہَے سنگ ریزوں کی
خلوصِ دل کا جنازہ خلوصِ دل سے اٹھے
متاعِ عشق کفن میں چھپا رہے ہیں لوگ
حضورؐ، لشکرِ کفّار سر پہ آ پہنچا
حضورؐ، کاسہ بکف ہیں غلام چوکھٹ پر
ادھورے لوگ سرِ شب پڑے ہیں مدت سے
نئے دنوں کی بشارت رقم نہیں ہوتی
ہماری آنکھ میں کاجل نہیں بصارت کا
تمام راستے گم ہو گئے ہیں جنگل میں
تمام راہگذاروں میں دھول اڑتی ہَے
تمام آئنوں سے عکس کر چکے ہجرت
حضورؐ، کب سے اذّیت میں روح ہَے میری
مرے بدن میں مسائل کی آگ روشن ہے
اُگی ہیں بھوک کی فصلیں ہوا کے ہاتھوں پر
تمامِ زندہ قبائل چُھپے ہیں قبروں میں
اداس رہتی ہیں آنگن کے پیڑ پر چڑیاں
چمن میں شر کے پرندوں کی حکمرانی ہے
مَیں خود کشی کے دہانے پہ کب سے حیراں ہوں
زمیں کے لوگ اب اختر شماریوں سے بچیں
تمام خستہ فریموں میں قید ہیں آنکھیں
تمام آئنہ خانوں کے بام و در خالی
یہ کس نے راستہ روکا ہَے روشنی کا اِدھر
افق سے کل بھی تو سورج نکلنے والا تھا
افق سے آج بھی سورج نکلنے والا ہَے
اٹھا کے مجھ کو بگُولے کہاں ہیں لے آئے
ہوا کے دیکھ کے تیور چراغ روتے ہیں
حضورؐ، آپؐ کا دامن پناہ دے گا انہیں
حضورؐ، عہدِ رسالت کی روشنی ہو عطا
مجھے کھجور کے پیڑوں سے پیار ہَے، آقاؐ
سزائے عمر کا قیدی بنوں مدینے میں
حضورؐ، اسمِِ گرامی زباں پہ کیا آیا
مرے خیال کی رعنائیاں ہیں سجدے میں
مرے شعور نے چوما ہَے میری آنکھوں کو
حصارِ غم میں ہَے کب سے فلک کی بینائی
ہوا کے سامنے اک خوف کا سمندر ہے
ملے، حضورؐ، غلاموں کو منزلِ مقصود
فلاحِ اُخروی ان کا نصیب بن جائے
بجھا ہوا ہَے مناظر کا باطنی چہرہ
حضورؐ، سبز جزیرے نظر نہیں آتے
درود لب پہ قلم بھی سجا کے آیا ہَے
حضورؐ سبز پرندے چمن میں لوٹ آئیں
حضورؐ، عَصرِ تیّقن کی دانشِ پرنم
نئے چراغ جلانے گلی گلی نکلے
قلم کہ آج بھی زنجیر کے ہدف میں ہے
خودی کے پھول بھی نیلام گھر کی زینت ہیں
مرا قبیلہ ہَے مردہ دلوں کی بستی میں
کرم کی ایک نظر سائلوں کی جانب بھی
قلم، حضورؐ، مرا بھی مراقبے میں رہے
دعائیں میری مدینے کی رہگذر میں ہیں
اداس رہتی ہیں نسلیں زمیں پہ آدم کی
ازل سے پھول ثنا کے ہوا میں کِھلتے ہیں
تمام راستے لپٹے ہوئے ہیں اشکوں میں
حضورؐ، میری اکائی بکھیر دے گی ہوا
کہاں گلاب کی خوشبو قیام کرتی ہے
اِدھر تو اپنے مزاروں کی تختیاں بھی نہیں
بجھی بجھی ہَے مری کِشتِ جاں کی ہر مشعل
حضورؐ، آپؐ کا در چھوڑ کر کہاں جاؤں
حضورؐ، حرفِ تسلی کا مَیں بھی بھوکا ہوں
حریف آج بھی گندم چرانے آئے ہیں
حریف آج بھی لائے ہیں چھاگلیں خالی
حریف آج بھی وحشت کے پیرہن میں ہیں
حریف آج بھی جھوٹی تسلیاں دیں گے
حریف آج بھی بیٹھیں گے میز پر ڈٹ کر
حریف آج بھی سادہ دلوں سے جیتیں گے
حریف آج بھی لائے ہیں آئنے لاکھوں
بڑے خلوص سے اُن میں ہمیں اتاریں گے
ہمارے منہ میں یہ اپنی زبان بھی دیں گے
ہمارے ہاتھ نہ آئے گی بوند پانی کی
کریں گے آج متاعِ غرور کا سودا؟
یہ اپنے اپنے مفادات کے جو قیدی ہیں
ہوائیں چھیننے آئی ہیں بیٹیوں کے سہاگ
حضورؐ، دُخترِ حّوا کے سر پہ چادر دیں
حضورؐ، کون ہواؤں کو روک سکتا ہے
غضب کی رات کھڑی ہَے مری منڈیروں پر
تمام آئنے، آقاؐ، غبار آلودہ
سروں کی فصل ہَے تیار قتل گاہوں میں
فراتِ عشق کا پانی ہَے پی گیا کوئی
حضورؐ، میری ثقافت ہَے مردہ خانوں میں
تِلک لگاتی ہیں ماتھے پہ بیٹیاں میری
کسے خبر تھی چٹانیں اُگیں گی کھیتوں میں
کسے خبر تھی ستارے گریں گے ساگر میں
کسے خبر تھی ہوا دستکیں نہیں دے گی
کسے خبر تھی گلستاں سے خوشبوئیں آ کر
اداس پیڑ کی شاخوں پہ گھر بنائیں گی
(حضورؐ آپؐ کے لطف و کرم کی بارش ہے)
کسے خبر تھی اندھیروں کی دسترس میں قلم
دیے جلانے کی رسموں کو زندہ رکھّے گا
ورَق پہ چاند سجائے گا خوش کلامی کے
حضورؐ، خلدِ مدینہ سے آ رہی ہے صدا
دیے جلانے کا موسم ابھی نہیں گذرا
بجھے چراغوں کا ماتم بھی اب نہیں ہوتا
کبھی چراغ جلانے کی آرزو تھی بہت
حضورؐ، ارضِ قیامت میں لوگ زندہ ہیں
ہوائے سبز کے جھونکوں کو کھا گئی مٹی
ہوائے تند کے سفّاک ان تھپیڑوں میں
خدا کی شان پرندوں کے پر نہیں بکھرے
خدا کی شان سلامت ہیں گھونسلے ان کے
خدا رکھے گا سلامت مری اکائی کو
حضورؐ، سر سے ٹلے انخلاؤں کا موسم
حضورؐ، خوفزدہ آشیاں میں ہیں طائر
پکارتے ہیں رکی مہرباں ہواؤں کو
قدم قدم پہ بشارت ہو آبخوروں کی
اداس خوفزدہ سا مَیں اک جزیرہ ہوں
قدم قدم پہ قدامت کا سامنا ہَے مجھے

حضورؐ، مانگنے آیا ہوں مانگنے کا ہنر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں خواب کی تعبیر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں عہدِ پاکیزہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں عشق کے گجرے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں جھومتی کلیاں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں شفقتوں کی بہار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں آپؐ سے خوشبو
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں خلعتِ اَطلس
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں کیف کا عالم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں نعت کی خوشبو
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں رحمت و راحت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں مَیں دلوں کا گداز
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں زندگی کے اصول
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں پھول قدموں کے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں گفتگو کا شعور
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں کرم کی گھٹا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شرم آنکھوں کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں مَیں قلم کا جمال
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں حوصلوں کے پہاڑ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں مَیں سحر کی شمیم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں رہبری کے چراغ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں لفظ کی حرمت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں دن حضوری کے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں جگنوؤں کی قطار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں شاخِ دل کے گلاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں مَیں سخن کا کمال
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں زر غلامی کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں شب کریمی کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں عِلم کی طاقت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں اضطرابِ سخن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں منتخب چہرے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں آپؐ سے عیدی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں آپؐ سے خیرات
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عفوِ بے پایاں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ساعتِ دلکش
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، در گذر کے حروف
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں حاضری کا سرور
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، بندگی کا شعور
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں رتجگوں کا خمار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں سیپ کے موتی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں سرمدی لمحے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں حُسن کی دولت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، روز و شب کا نصاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عَصر کی دانش
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، سوز کی شبنم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خاک طیبہ کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، پھول مدحت کے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، دل کی بیداری
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آپؐ کا صدقہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نقشِ پا کے عتیق
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خیر کی سوغات
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آفتابِ سخن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خواب بچّوں کے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، سسکیوں کے صدف
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نکہتوں کے ہجوم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رُت غلامی کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں خودی کا لباس
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، سائبانِ کرم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آسمانِ ادب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نعت کی ٹھنڈک
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آہنی بازو
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، بے نوا کی نوا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، قلب و جاں کا خلوص
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مقتدر چہرے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ضابطوں کا نفاذ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، چاند کا ٹکڑا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، چادرِ رحمت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، گلفشاں موسم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شعر کی رونق
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، وسعتِ دامن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، امن کا پرچم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عفو کا مرہم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عشق کی برکھا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نور کی رم جھم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آدمی کے حقوق
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، تاج رحمت کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، علم کی پوشاک
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نور قرآں کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مغفرت کی کتاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ابرِ لُطف و کرم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، کیف رحمت کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خود شناسائی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آپؐ کی اترن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، پاؤں کا دھووَن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، حرفِ تابندہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نور کی ٹھنڈک
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عزم کی لاٹھی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، تمکنت کے گلاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رفعتوں کی پھبن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، چَھب سلاموں کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رحمتوں کے سحاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عجز کا پانی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آبشارِ ثنا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آپؐ سے تقویٰ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، فرحتِ وحدت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، گرمیٔ افکار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، سوچ کی وسعت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مفلسی کا علاج
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آخرت کا نصاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، قربتِ بوبکرؓ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، غیرتِ فاروقؓ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عصمتِ عثمانؓ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں علیؓ کا جگر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، کربلا کا شعور
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آگہی کا ضمیر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، قلب و جاں کا سکوں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نظمِ حرف و بیاں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ضبط کے آنسو
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عشق کی تفسیر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں بھیگتی پلکیں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں عدل کی میزان
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں صبحِ نو کا جمال
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شامِ بزمِ ثنا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، چشمِ تر کی ردا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مرغزارِ ادب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں چراغِ حرم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، موسموں کا نکھار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، سچ کی رعنائی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، صدق کی خوشبو
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، بارشوں کا نزول
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نقشِ پا کی دھنک
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، حکمت و دانش
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نور باطن کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مغفرت کے گلاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، گمرہی سے پناہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عظمت و رفعت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، زر شفاعت کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، امن کی خیرات
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خود کُشی سے فرار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رحمتِ یزداں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، التجا کا ثمر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، پھول کرنوں کے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، با ثمر موسم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شامِ رخشندہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، صبر کا دامن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، کوثر و تسنیم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شر سے بیزاری
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، بھیک دامن میں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، دین کا ابلاغ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، دل کی زرخیزی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، چشمِ تر کا وقار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عقل کی معراج
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آپؐ سے رحمت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، اذن توبہ کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، حق کی تابانی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رزق کی بہتات
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، فضلِ ربّانی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، گھر میں خوشحالی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں شفایابی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، چھاؤں رحمت کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں وطن کی بقا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، روشنی کی لکیر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عافیت کا جہاں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رزقِ آسودہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عاجزی کا لباس
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مخزنِ ایماں
حضورؐم مانگنے آیا ہوں، نعت کی نُدرت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مستقل خوشیاں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، زر فشاں لمحے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، جاگتی آنکھیں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں دعا میں اثر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، در کی دربانی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شعرِ لافانی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نورِ ایمانی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شب مواجھے کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، محنتوں کی کدال
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں سحر خیزی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، پچھلی شب کا گداز
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رحمتوں کا حصار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں زرِ خالص
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، قلب و جاں کی غذا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، غیرتِ تیمور
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آبِ زر کی سبیل
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نطقِ سنجیدہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نورِ صدق و صفا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خوئے جود و سخا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، کیفِ فقر و غنا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رزقِ لوح و قلم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، حِلم کا ریشم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آبِ لُطفِ دعا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عافیت کی ردا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آپؐ سے اخلاق
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شب توکل کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، قوتِ بازو
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں بھی خوفِ خدا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خُو قناعت کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، معنیٔ احساں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں ہنر مندی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، اپنی ماں کی دعا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شُکر کی لذّت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں حسد سے نجات
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، قَرض سے رخصت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں مسیحائی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خیر کی ساعت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، گُل درودوں کے
حضورؐ مانگنے آیا ہوں، نقشِ پا کے گلاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خلوتوں کا سرور
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، جلوتوں کا ادب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں زباں سادہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آئنہ دل کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، دولتِ بیدار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، چشمِ تر کے نجوم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، قصرِ شب کی فضا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، فکر کی تابش
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، کیف کا عالم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ذوق مدحت کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خُلد طیبہ کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شرک سے نفرت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عدل کی زنجیر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، دن قیادت کے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شب امامت کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مسجدوں کی فضا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، اشکِ تر کا فروغ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آپؐ کی شفقت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، کفر کی ذلت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، شر کی رسوائی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، حرفِ دانائی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں سجودِ حرم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، لَمس اسود کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، موج زم زم کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ملتزم پہ دعا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں ادب کا طریق
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رحمتِ برحق
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نکہتِ میقات
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ہاجرہ کے نقوش
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، دل کی بے تابی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں طوافِ حرم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں قَرن کی ہوا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رنگ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نُدرتِ جامی رحمۃ اللہ علیہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں آپؐ سے بُردہ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں مَیں خودی کے چراغ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، عشق اقبالی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نکہتوں کا دماغ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نعمتوں کے پہاڑ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، کلک خوشبو کی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں سکونِ حیات
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ضابطوں کا چلن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، تزکیئے کا نکھار
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، صوفیا کا سلوک
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، اولیا کا سخن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، رحمتوں کی کتاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، حُبِّ آلِ رسولؐ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، صبر کی جاگیر
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ضبط کے آنسو
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں بھی نطقِ عزیز
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، روشنی کی فصیل
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آپؐ سے سب کچھ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، امن کی صدیاں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، آگہی کی نسیم
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نسبتوں کا کمال
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ساحلوں کی ہوا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، فیضِ روحانی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، دین کی خوشبو
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، اجتماعی شعور
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، ہر خلش کی رمق
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، پچھلی شب کے سجود
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، حکمِ ربّانی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، نقش سدرہ کے
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں بھی خاکِ شفا
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مخملیں سانسیں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، منصبِ مدحت
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، جھوٹ سے دوری
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، خوئے زیبائی
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں سخن کے شہاب
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، مَیں عروجِ سخن
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، بولتے الفاظ
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں، لب کشا سطریں
حضورؐ، مانگنے آیا ہوں دن حضوری کے

حضورؐ، عظمتِ رفتہ کے نقشِ پا مانگوں
کتاب، پھول، قلم، روشنی ہوا مانگوں