اِس برس بھی قلم پھول لکھتا رہے- دبستان نو (2016)

اِس برس بھی ثنا کا رہے رتجگا
اِس برس بھی قلم روشنی میں رہے
اِس برس بھی معانی کا دفتر کھُلے
اِس برس بھی ورَق پر ستارے لکھوں
اِس برس بھی دعا کو ملیں بال و پر
اِس برس بھی ِکھلیں آرزو کے کنول
اِس برس بھی چراغاں کروں ہر طرف
اِس برس بھی مَیں مدحت کے بانٹوں دیے
اِس برس بھی رہے کہکشاں ہمسفر
اِس برس بھی درودوں کی رم جھم رہے
اِس برس بھی رہیں رقَص میں خوشبوئیں
اِس برس بھی عطا کی رہیں بارشیں
اِس برس بھی مقدر رہے اَوج پر
اِس برس بھی گلی میں اجالا رہے
اِس برس بھی رہے مہرباں آسماں
اِس برس بھی صبا نعت پڑھتی رہے
اِس برس بھی نگاہیں رہیں منتظر
اِس برس بھی مدینے سے قاصد چلے
اِس برس بھی طلب آپؐ مجھ کو کریں
اِس برس بھی مَیں مہماں بنوں آپؐ کا
اِس برس بھی حضوری کے لمحے ملیں
اِس برس بھی مَیں مدحت کی کلیاں چنوں
اِس برس بھی درودوں کے جگنو اڑیں
اِس برس بھی رہیں تتلیاں پَرفشاں
اِس برس بھی رہیں دھڑکنیں وَجد میں
اِس برس بھی عقیدت کی شمعیں جلیں
اِس برس بھی قلم پھول لکھتا رہے
اِس برس بھی گھٹائیں برستی رہیں
اِس برس بھی مدینہ مدینہ کروں
اِس برس بھی محمدؐ محمدؐ لکھوں
اس برس بھی رہیں اشکِ تر نامہ بر
اس برس بھی ادب ہی وظیفہ رہے
اِس برس بھی رہے آرزو ہمقدم
اِس برس بھی فصاحت کا پرچم ملے
اِس برس بھی بلاغت کی دیں دلکشی
اِس برس بھی ملے عافیت کی فضا
اِس برس بھی ملے نور ایمان کا
اِس برس بھی مری سانس مہکی رہے
اِس برس بھی نگہ میں غبارِ حرم
اِس برس بھی ہو توصیفِ خیرالبشرؐ
اِس برس بھی ہو تحسینِ خیر الوریؐ
اِس برس بھی حصارِ کرم میں رہوں
اِس برس بھی سروں پر رہے سائباں
اِس برس بھی غلامی کی دیں وہؐ سند
اِس برس بھی غلامی کے پرچم کُھلیں
اِس برس بھی غلامی کی دستار دیں
اِس برس بھی غزل دست بستہ رہے
اِس برس بھی ہو آباد شہرِ قلم
اِس برس بھی مصَّور ہو میرا سخن
اِس برس بھی لُغت اُنؐ کے در پر رہے
اِس برس بھی مرے لب ہوں وقفِ ثنا
اِس برس بھی ملے اذن توصیف کا
اِس برس بھی کرم کے دریچے کھُلیں
اِس برس بھی چراغاں ہو افکار میں
اِس برس بھی رہے موجزن چاندنی
اِس برس بھی کٹوروں میں زم زم بھروں
اِس برس بھی محبت کی شبنم گرے
اِس برس بھی دعاؤں کا ریشم ملے
اِس برس بھی ہوائے مدینہ چلے
اِس برس بھی رہوں اُنؐ کی دہلیز پر
اِس برس بھی کنارے سے کشتی لگے
اِس برس بھی اجالے بکھیرے سحر
اِس برس بھی دھنک ہو شریکِ ثنا
اِس برس بھی تخیّل سفر میں رہے
اِس برس بھی دعاؤں کے جھرمٹ ملیں
اِس برس بھی مری آرزو نعت ہو
اِس برس بھی مری گفتگو نعت ہو
اِس برس بھی مری جستجو نعت ہو
اس برس بھی کھلیں لب پہ حرفِ دعا
اس برس بھی رہوں کاش محوِ درود
اس برس بھی رہوں کاش محوِ ثنا

اِس برس بھی مرے گھر میں ہو روشنی
اِس برس بھی ہو لب پر ثنا آپؐ کی