ردائے حسن پھیلے اے خدا! اوراقِ تشنہ پر- دبستان نو (2016)

خدائے مصطفیٰ توفیق دے لکھّوں ثنا اُنؐ کی
ہمائے گلشنِ مدحت مرے آنگن میں بھی اترے
وفائے سرورِ کونینؐ میں برسیں مری آنکھیں
دعائے شہرِ سرکارِ مدینہ دے صبا مجھ کو
حرائے دیدہ و دل میں رہے چہرہ پیمبرؐ کا
گدائے مصطفیٰؐ سے ہو شناسائی غلاموں کی
نوائے بے نوا کو بھی پذیرائی کا موسم دے
برائے مرسلِ ارض و سما اذنِ بقا، یارب!
ثنائے سیدِ کونینؐ کے بادل امڈ آئیں
رضائے آسمانی میں رہے سجدوں کی ارزانی
جزائے مدحتِ آقاؐ غلامی کی ملے صورت
صدائے کشورِ جاں گونج اٹھّے حرفِ تازہ میں
انائے کمتریں کو بھی عطا ہو عجز کی چادر
ردائے حسن پھیلے اے خدا! اوراقِ تشنہ پر
گدائے شہرِ طیبہ کے مقدّر میں ستارے لکھ
بنائے قَصْرِ رحمت میں ہَے اسمِ ساقی ؐ کوثر
حنائے دستِ خوشبو میں ہے رنگِ مدحتِ آقاؐ
عصائے حضرتِ موسیٰ کے وارث ہم کہاں ٹھہرے
یدِ بیضائے امت پر کوئی سورج نہیں ابھرا

قلم کو آپؐ کی مدحت نگاری کا صلہ دینا
مری ہر سانس کے مالک! صلہ روزِ جزا دینا