لکھا ہے اسمِ رسولؐ جس پر وہی ہے پرچم خدا کا پرچم- زر معتبر (1995)

ء

لکھا ہے اسمِ رسولؐ جس پر وہی ہے پرچم خدا کا پرچم
وفا کا آنچل بندھا ہے جس سے وہی ہے سب انبیا کا پرچم

زمینِ تشنہ پہ رحمتوں کے علم سے ہوتی رہی ہے بارش
کرم کی رِم جھم، صبا کا ریشم، رسولِؐ ارض و سما کا پرچم

یہی کنیزوں کے سر کی چادر، رہا ہے عہدِ ستم میں اب تک
ہے پرفشاں دہرِ بے اماں میں ازل سے جود و سخا کا پرچم

حروفِ تازہ اتر رہے ہیں، قلم کے دامانِ رنگ و بو میں
درود پڑھ کر اٹھا لیا ہے کسی نے اُنؐ کی ثنا کا پرچم

اِسے بھی نسبت کا ایک جرعہ عطا ہوا ہے درِ نبیؐ سے
بلندیوں پر اُڑا کرے گا، غزل کے بختِ رسا کا پرچم

کسی کے نقشِ قدم سے ابتک بکھر رہی ہیں یقیں کی کرنیں
تجلّیوں کا شعور بخشے سحر کو، غارِ حرا کا پرچم

خنک ہواؤں کے سلسلے کو مرے خدایا دوام دے دے
کہ لُو سے چہرے جھلس گئے ہیں، کھلا رہے مصطفیٰؐ کا پرچم

ندامتوں کے کفن میں لپٹی ہوئی ہے رودادِ بدگمانی
ضعیف ہاتھوں میں کیوں نہ آتا حضورؐ پھر انخلا کا پرچم

ہر ایک ساعت کے لب پہ جس نے عقیدتوں کا سلام لکھا
اُسے دیارِ سخنوراں میں ملے گا احمد رضاؒ کا پرچم

چراغِ حرفِ دُعا اُٹھاہے کھڑا ہوں ہاتھوں سے منہ چھپائے
درِ نبیؐ پر جھکا ہوا ہے ریاضؔ سب کی انا کا پرچم