میری ہر شامِ معطر میں رہے گی روشنی- زم زم عشق (2015)

میری ہر شامِ معطر میں رہے گی روشنی
عشق کے گہرے سمندر میں رہے گی روشنی

جو کیا کرتا تھا آقائے مکرّم ؐ کو سلام
اُس مؤدب ایک پتھر میں رہے گی روشنی

جس کی دیواروں پہ ہیں عشقِ پیمبر ؐ کے چراغ
اُس حسیں شہرِ قلندر میں رہے گی روشنی

آپ ؐ کے نقشِ کفِ پا کی بدولت حشر تک
کہکشاں اور ماہ و اختر میں رہے گی روشنی

ہر گھڑی اسمِ محمد ؐ لب پہ ہَے مہکا ہوا
ہر گھڑی کلکِ ثنا گر میں رہے گی روشنی

تُو نے حرفِ آرزو میں کتنی تصویریں رکھیں
اے قلم! شہرِ مصَّور میں رہے گی روشنی

آخرِ شب یادِ آق ؐ کے جلاتی ہَے چراغ
چشمِ تر! تیرے مقدر میں رہے گی روشنی

نعتیہ اشعار ہیں کمرے کی ہر دیوار پر
بجھ گیا سورج بھی تو گھر میں رہے گی روشنی

اس کے ہر ذرّے کو اعزازِ قدم بوسی ملا
ایک اک طیبہ کے منظر میں رہے گی روشنی

سائلوں کی جھولیاں بھرنا ہَے سنت آپ ؐ کی
دیکھنا تم، ہر کُھلے در میں رہے گی روشنی

جس نے خیراتِ پیمبر ؐ کو دیا بوسہ ریاضؔ
حرفِ کشکولِ گداگر میں رہے گی روشنی