یا رسولؐ اللہ، کرم کی اک نظر بہرِ خدا- زم زم عشق (2015)

یا رسول اﷲ، کرم کی اک نظر، بہرِ خدا
آپ ؐ کا شاعر مسلسل کرب میں ہَے مبتلا

یہ اذیت ناک لمحے اب گذر جائیں، حضور ؐ
شہرِ طیبہ کی مرے اندر بھی ہو آب و ہوا

اپنی رحمت کو اشارا کیجئے، آقا حضور ؐ
مانگتے ہیں ہونٹ میرے آج بھی آبِ شفا

اپنے قدموں کی مجھے خیرات دیجے، یا نبی ؐ
عجز کے پانی میں ہَے ڈوبی ہوئی جھوٹی انا

مستقل سجدے کی حالت میں رہے میرا قلم
اے خدا! دستِ دعا میں ہیں حروفِ التجا

گوشئہ مدحت لحد میں تْو عطا کرنا مجھے
بعد مرنے کے بھی مَیں لکھتا رہوں بابِ ثنا

دودھ کی نہروں سے بھر دامن خس و خاشاک کے
میرے پاکستان کو جنت کا اک ٹکڑا بنا

امن کا پرچم کھْلے ہر سرحدِ ادراک پر
عافیت کے سبز خیموں سے ہر اک بستی بسا

صاحبِ لولاک ؐ، اتنی سی گذارش ہے مری
آپ ؐ کے در سے غلامی کا نہ ٹوٹے رابطہ

میرے بچّوں کو غلامی کا رہے ازبر سبق
میرے چھوٹے سے گھرانے پر رہے لطف و عطا

یا نبی ؐ، میری مسلسل التجائیں ہوں قبول
سر برہنہ امتِ ناداں کے سر پر دیں ردا

میَں جوارِ گنبدِ خضرا میں رہتا ہوں ریاضؔ
یہ بھی کوئی فاصلوں میں فاصلہ ہَے فاصلہ

یہ مدینے کی ہواؤں کا کرشمہ ہَے ریاضؔ
طاق میں شب بھر اگر میرا دیا جلتا رہا