بوقتِ نعت گوئی حال ہوتا ہے عجب میرا- زر معتبر (1995)

بوقتِ نعت گوئی حال ہوتا ہے عجب میرا
پرِ جبریل بن جاتا ہے ہر حرفِ طلب میرا

گلابِ اسمِ احمدؐ کیا کِھلا شاخِ دل و جاں پر
چمن میں تذکرہ رہنے لگا ہے روز و شب میرا

اگر پہچان ہے کوئی تو یہ نسبت کی خوبی ہے
وگرنہ کیا مری اوقات، کیا نام و نسب میرا

میں کیوں تہمت دھروں بختِ رسا پر نارسائی کی
ہر اک لمحہ ہے وقفِ مدحتِ سرکارؐ جب میرا

حریمِ آرزُو میں کب کھلیں گے پھول کرنوں کے
مقدّر کا ستارا جگمگا اُٹھے گا کب میرا

سحابِ جود و رحمت کو اشارا یارسول اﷲ
پسِ شام و سحر کب سے وطن ہے جاں بلب میرا

تحفظ کی ردا جلتے ہوئے ان بادبانوں پر
سفینہ موجِ طُوفان میں ہے پھر شاہِ عربؐ میرا

قصیدے سے غزل تک گنبدِ خضرا کی ہریالی
خزاں نا آشنا کیوں ہو نہ گلزارِ ادب میرا

ریاضؔ اپنے تشخص کے لیے اتنا ہی کافی ہے
سگِ دربارِ سلطانِ مدینہ ہو لقب میرا