حضورؐ، امت سرِ مقتل ابھی تک امتحاں میں ہَے- زم زم عشق (2015)

حضور ؐ، امت سرِ مقتل ابھی تک امتحاں میں ہَے
زوالِ عَصر کا لمحہ ہماری داستاں میں ہَے

ابد تک جس پہ رحمت آپ ؐ کے ہے دستِ رحمت کی
مَیں خوش قسمت ہوں میرا خانداں اس کارواں میں ہَے

شگفتہ موسموں میں ہے تمنا لب کشائی کی
سمندر اک مسائل کا ہمارے درمیاں میں ہَے

افق پر روشنی ہے آپ ؐ کے اسمِ گرامی کی
درِ اقدس کی خوشبو ہی ہوائے گلفشاں میں ہے

دلوں کو دے رہا ہے مدحتِ آق ؐ کی سرشاری
گداز و سوز کی ہر کیفیت نطق و بیاں میں ہے

ورق پر آرزو کی روشنی بہتی رہے آق ؐ
قلم کی روشنی بھی زم زمِ عشقِ رواں میں ہے

عَلَم اُن ؐ کی رسالت کے ہیں ہر ساعت کے ہاتھوں میں
ازل سے اقتدارِ مصطفیٰ ؐ ہر ہر زماں میں ہے

وہ خالق ہَے، یہ مخلوقِ خدا میں سب سے افضل ہیں
یہی نکتہ مری نعتِ مسلسل کے گماں میں ہے

پڑی رہتی ہے ہر اک زائرِ طیبہ کے قدموں میں
کہاں وہ روشنی تاروں بھری اس کہکشاں میں ہے

مجھے محسوس ہوتا ہَے ابھی تک ہوں مدینے میں
حروفِ التجا کا ذائقہ میری زباں میں ہَے

مرے آق ؐ کی عظمت کا تصّوُر ہی نہیں ممکن
خدا کے ساتھ اسمِ مصطفیٰ ؐ حرفِ اذاں میں ہے

کسی دن نیند کے عالم میں جاگ اٹھّے مری قسمت
مری آنکھوں کی بیتابی مری آہ و فغاں میں ہَے

بیاضِ نعت کے اوراق الٹو خوشبوؤ! آکر
رقم اسوہ پیمبر ؐ کا کتابِ جادواں میں ہے

مَیں اٹھ کر آخرِ شب نعت لکھتا ہوں پیمبر ؐ کی
تپش انوارِ مدحت کی مرے اشکِ رواں میں ہے

بلندی پر بلندی دے رہا ہَے اپنے مرسل ؐ کو
خدا کے بعد چرچا آپ ؐ ہی کا لامکاں میں ہے

شعورِ بندگی سرکار ؐ کی چوکھٹ سے ملتا ہے
رضا اﷲ کی عشقِ امامِ مرسلاں ؐ میں ہے

اندھیرے باندھ کر رختِ سفر رخصت ہوئے آخر
رسولِ محتشم ؐ ہی کا اجالا ہر جہاں میں ہے

یقیں ہے قبر میں بھی روشنی ہوگی مدینے کی
چراغِ مدحتِ آق ؐ مرے نام و نشاں میں ہے

غبارِ نقشِ پائے مصطفیٰ کو ڈھونڈنے نکلی
مری کلکِ ثنا کب سے حدودِ آسماں میں ہے

اِسے اذنِ سفر راہِ مدینہ کا ملے اِمشب
پرندہ روح کا بے تاب کنجِ آشیاں میں ہے

خدا کا خوف شامل ہے کہاں اس کی جبلت میں
فقط اک منحرف چہرہ دکانِ حکمراں میں ہے

خدا محفوظ رکھّے میرے گھر کو باد و باراں سے
دیا مٹی کا روشن ایک، عمرِ رائیگاں میں ہے

خدایا! راستہ سیدھا دکھا اس کو مدینے کا
غلط فہمی کا عُنصر بھی امیرِ کارواں میں ہے

کوئی حرفِ شکایت بھی زباں پر لا نہیں سکتا
نبی جی ؐ، خوشبوؤں کا پیرہن دستِ خزاں میں ہے

جدھر بھی دیکھئے، ہے گنبدِ خضرا کی ہریالی
کرم کا سبز موسم وسعتِ کون و مکاں میں ہے

کسی بھی ایک مصرع کو قبولیت ملے آق ؐ
مری کشتِ ہنر اب تک ہجومِ تشنگاں میں ہے
تحفظ کی ردا لپٹی ہوئی رہتی تھی دنیا میں
ریاضِؔ خوشنوا محشر میں بھی اُن ؐ کی اماں میں ہے