لب بہ لب تحریر ہیں حرفِ ادب کی ہچکیاں- زم زم عشق (2015)

لب بہ لب تحریر ہیں حرفِ ادب کی ہچکیاں
مظہرِ عشقِ پیمبر ؐ ہیں قلم کی سسکیاں

شہرِ طیبہ کے تصّوُر میں ہیں گُم آنکھیں مری
اب کہاں کمرے میں گہری شام کی تنہائیاں

مَیں نے جن جن پر لکھی تھی مدحتِ خیرالبشر ؐ
زینتِ دیوار کر دی ہیں وہ ساری تختیاں

گھر کی دیواروں پہ ہے اُن ؐ کی ثنا کی روشنی
گھر کی دیواروں پہ کب ہیں خوف کی پرچھائیاں

دانش و حکمت کا مخزن ہیں مرے اُمّی رسول ؐ
صرف ہیں معلوم اُن ؐ کو عِلم کی گہرائیاں

ہم حصارِ رحمتِ سرکار ؐ میں محفوظ ہیں
کیا بگاڑیں گی ہمارا آسماں کی بجلیاں

کاش مل جائے اقامہ عمر بھر کے واسطے
سانس لینے میں درِ آق ؐ یہ ہوں آسانیاں

چاندنی، جگنو، ستارے سب ہی پڑھتے ہیں درود
عجز کا پیکر بنی ہیں خوشبوؤں کی ٹولیاں

کیا بیاں ہو آپ ؐ کے لطف و کرم کا، یا نبی ؐ
میری بنجر کھیتیوں پر ہیں کرم کی بدلیاں

کس قدر شاداب ہَے خلدِ پیمبر ؐ کی فضا
اڑتی رہتی ہیں درودوں کی سنہری تتلیاں

بادلوں کو حکم دے جنگل پہ برسیں ٹوٹ کر
اے خدا! رکھنا غریبوں کی سلامت جھگیاں

اوس گرتی ہَے تو پڑھتی ہے درودِ مصطفی ؐ
ذکر کرتی ہیں نبی ؐ کا رات کی خاموشیاں

یا نبی ؐ، اس کے بَرہنہ سر پہ شفقت کی ردا
اڑ رہی ہیں آدمی کے پیرہن کی دھجیاں

دوستی کی ہَے ہوائے خلدِ طیبہ سے ریاضؔ
ختم ہوجائیں گی ساری روز و شب کی سختیاں

مَیں کہ زنجیرِ غلامی کا ہوں اک حلقہ ریاضؔ
ہوں میسّر آلِ آق ؐ کی مجھے دربانیاں