یارب! ہو مقدّر میں زنجیر مدینے کی- تحدیث نعمت (2015)

یارب! ہو مقدّر میں زنجیر مدینے کی
ہر وقت رہے روشن تصویر مدینے کی

ہر عِلم کے ظاھر میں، ہر عِلم کے باطن میں
تحریر ہَے ازلوں سے تحریر مدینے کی

ہم لوگ بھکاری ہیں سرکارؐ کی گلیوں کے
جاگیر ہَے ہم سب کی جاگیر مدینے کی

ہر نقشِ قدم اُنؐ کا روشن ہَے خلاؤں میں
ملتی ہَے ستاروں میں تنویر مدینے کی

ہر نیند کے عالم میں جنت کے مناظر ہوں
ہر خواب کی ہو مولا! تعبیر مدینے کی

چڑیوں کے نشیمن ہوں دامانِ محبت میں
تقدیر جہاں کی ہو تقدیر مدینے کی

مَیں عشق کے زم زم کو دریائے شفا لکھّوں
ہَے عجوہ کھجوروں میں تاثیر مدینے کی

تقویٰ مری سوچوں کی بنیاد بنَے یارب!
پاکیزہ فضا میں ہو تکبیر مدینے کی

یہ عشق کا مرکز ہیں یہ حُسن کی دنیا ہَے
ہر خطّے سے بڑھ کر ہَے توقیر مدینے کی

تدبیر حضوری کی سوجھی ہَے ریاضؔ اب کے
کرتا رہوں محشر میں تدبیر مدینے کی