نغمۂ صلِّ علیٰ کا نور دیواروں میں ہَے- تحدیث نعمت (2015)

نغمۂ صلِّ علیٰ کا نور دیواروں میں ہَے
گھر کا گھر عشقِ پیمبرؐ کے عَلَم داروں میں ہے

سبز شاخوں سے ڈھکی رہتی ہیں شاخیں سر بسر
گنبدِ خضرا تخیل کے چمن زاروں میں ہَے

ہر ورق پر درج ہیں آقاؐ محاسن آپؐ کے
آپؐ ہی کا تذکرہ قرآن کے پاروں میں ہَے

عالمِ برزخ میں بھی وہ نعت لکھّے گا ضرور
جو خدا کے فضل سے اُنؐ کے قلمکاروں میں ہے

گھر کے سب دیوار و در برسا رہے ہیں روشنی
ہر گھڑی نطقِ سخنور نور کے دھاروں میں ہَے

پی رہی ہَے جامِ کوثر حَشر کے میدان میں
میری ساری نَسل آقاؐ کے وفا داروں میں ہے

اس کے قدموں سے اٹھا لاؤ غبارِ آگہی
ایک دیوانہ سرِ شب اُنؐ کے بازاروں میں ہے

زندگی میں ہر کسی کو آرزو تھی آپؐ کی
حَشر میں بھی ہر کوئی اُنؐ کے طلب گاروں میں ہَے

بے بسی سی بے بسی ہَے امتِ مظلوم کی
یانبیؐ، ہر استغاثہ میرا اخباروں میں ہے

آپؐ کا شاعر جو قدموں ہی میں رہتا ہے، حضورؐ
آپؐ کے قدموں کے دھوون کے سزا واروں میں ہے

جو تمیزِ خیر و شر کا بھی نہیں رکھتا ہنر
آج وہ انساں جہالت کے سیہ غاروں میں ہے

جس کے ہاتھوں میں نہیں دینار و درہم کے چراغ
وہ تہی دامن بھی یوسف کے خریداروں میں ہے

خوشبوئیں اب پوچھتی پھرتی ہیں گلیوں میں ریاضؔ
کون اُنؐ کے در کی دربانی کے حق داروں میں ہے

کیا نہیں معلوم اِن جھوٹے خداؤں کو ریاضؔ
آسماں والا بھی آقاؐ کے طرف داروں میں ہَے