مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہے- لامحدود (2017)

مَیں جب یاس و الم کے پانیوں میں ڈوب جاتا ہوں
مَیں جب زخموں کی چادر اوڑھ کر چہرہ چھپاتا ہوں
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہے

مَیں جب جنگل کی تاریکی میں رستہ بھول جاتا ہوں
مَیں جب محرومیوں کی راکھ پر آنسو بہاتا ہوں
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہے

حصارِ خوف میں مجھ کو ہوائیں چھوڑ جاتی ہیں
بلائیں کرب کا ملبہ مرے اوپر گراتی ہیں
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہے

مقفل ہونٹ جب اشکوں کا دامن تھام لیتے ہیں
مرے اپنے پرائے بے حسی سے کام لیتے ہیں
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہے

مرے نازک سے ہاتھوں سے سہارے چھوٹ جاتے ہیں
تلاطم خیز موجوں میں کنارے چھوٹ جاتے ہیں
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہے

بدن میرے پہ زخموں کے ہزاروں پھول کھلتے ہیں
ہوائے خوف کے جھونکے مجھے بڑھ بڑھ کے ملتے ہیں
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہے

مَیں ہر لمحے میں جیتا ہوں مَیں ہر لمحے میں مرتا ہوں
دکھوں کی شامِ تنہائی میں ہر سائے سے ڈرتا ہوں
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہے

مَیں دامن میں چھپا لیتا ہوں مایوسی کے جب پتھر
گرا لیتا ہوں جب بھی آنسوؤں پر ضبط کی چادر
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت کون دیتا ہوں