کون و مکاں کے مالک و مختار المدد- لامحدود (2017)

محرومیوں کی راکھ سروں پر محیط ہے
چہرے پہ شامِ غم کے ہیں سائے، جلا انہیں
آسودگی کے چاند ستارے کہاں گئے
ہاتھوں میں بھوک کی ہیں لکیریں، مٹا انہیں

ہر چیز تیرے قبضۂ قدرت میں ہے، خدا!
مجھ پر گری ہے بھوک کی دیوار، المدد
بچّے مرے ہیں پیاس کی شدت سے جاں بلب
کون و مکاں کے مالک و مختار المدد

آقائے کائناتؐ کے صدقے میں یا خدا!
لمحاتِ کرب و غم کی ہوائیں بھی ٹال دے
رحمت سے بھر کے طشت تُو جنت سے بھیج پھر
سر سے تمام کالی بلاؤں کو ٹال دے

تنہا، حصارِ خوف میں کب سے کھڑا ہوں مَیں
مجھ کو یقیں ہے، میرا سہارا بنے گا تُو
گردابِ ابتلا میں ہے کشتی تو کیا ہوا
میرا خدا ہے، میرا کنارا بنے گا تُو