دھنک کو یہ کس نے مصَّور کیا ہے- لامحدود (2017)

افق تا افق کون فرمانروا ہے
شفق تا شفق کون پرچم کُشا ہے

ورق کون بابِ یقیں کے الٹ کر
مرے قریۂ دل میں جلوہ نما ہے

مہکنا سکھایا ہے کلیوں کو کس نے
دھنک کو یہ کس نے مصَّور کیا ہے

وہی میرے حرفِ دریدہ کا مالک
وہی میرے جسمِ بریدہ کا مالک