ہر ہر دعا قبول ہو رحمانِ مصطفی- لامحدود (2017)

حاضر ہے ایک شاعرِ گمنام و بے نوا
مَیں اور تیری حمدِ مقدس کا رتجگا!

اپنے ہر ایک کام کی، یا ربِّ ذوالجلال
تیرا ہی نام لے کے مَیں کرتا ہوں ابتدا

دیتا ہے کون حوصلہ شامِ ملال میں
زخموں پہ کون رکھتا ہے مرہم ترے سوا

تشنہ ہوائیں اشک چراتی رہیں مگر
لمحاتِ غم میں کچھ بھی دکھائی نہیں دیا

یارب! مرے قلم کو روانی نصیب ہو
لکھتا رہوں ثنا کی کتابوں پہ تبصرہ

ہر لمحہ با وضو رہیں میری غزل کے پھول
عشقِ نبیؐ کی شہرِ قلم میں ہو انتہا

تو رحمتِ دوام ہے تو رحمتِ تمام
ہر ہر دعا قبول ہو رحمانِ مصطفی

میں خود بھی اپنے آپ کو پہچانتا نہیں
ہر ہر قدم پہ ہے تری قدرت کا آئنہ

محشر میں سر پہ تاجِ غلامی سجا رہے
جاری رہے ولائے محمدؐ کا سلسلہ

مَیں مانگتا رہوں گا سخن کے نئے چراغ
مرقد میں بھی رہوں گا ابد تک مَیں لب کشا

گھوڑوں نے روند ڈالی ہے محشر کی راکھ بھی
امت ترے رسولؐ کی ہے رزقِ کربلا

کب تک بجھے رہیں گے ستارے علوم کے
کب تک رہے گا امتِ سرکش کا انخلا

اُس کے جلال کی کوئی حد ہی نہیں ریاضؔ
محشر کا دن ہے آئو رہیں محوِ التجا