مرے خدا! سرِ محشر بھی آبرو رکھنا- ریاض حمد و نعت

مری نظر کو سرِ حشر باوضو رکھنا
جمالِ گنبدِ خضرا کے رو برو رکھنا

ادب کے چاند اترتے ہوں جس کے دامن میں
جوارِ لوح و قلم میں وہ آبجو رکھنا

خلا میں نقشِ کفِ پا حضورؐ کے ڈھونڈوں
مری سرشت میں، یارب! وہ جستجو رکھنا

جنابِ سرورِ کونینؐ کے تصدّق میں
مرے خدا! سرِ محشر بھی آبرو رکھنا

ترے حضورؐ کھڑا ہوں میں سر جھکائے ہوئے
چراغ ہاتھ پہ حرفِ دعا کے تو رکھنا

مرے قلم کو بھی دے کر سجود کی لذت
ورق پہ حرفِ تمنائے رنگ و بو رکھنا
مرے وطن کے دریچوں میں چاندنی اترے
کرم کا دائرہ میرے بھی چار سو رکھنا

ثنائے مرسلِ آخرؐ کا مرتبہ ہے بلند
ہر امتحاں میں غلاموں کو سرخرو رکھنا

مرے خدا! دمِ رخصت بھی میری آنکھوں میں
شبیہِ گنبدِ خضرا کو ہو بہو رکھنا

بڑا ثواب ہے کشتِ دل و نظر میں ریاضؔ
ثنا کے پھول کھلانے کی آرزو رکھنا

قطعہ

نقشِ قدم حضورؐ کے ہیں روشنی کے پھول
نقشِ قدم حضورؐ کے مژدہ بہار کا
نقشِ قدم حضورؐ کے دستارِ زندگی
سرمایہ ہیں ریاضؔ یہ مدحت نگار کا

*