دے جبیں میری کو بھی اپنی عبادت کا جمال- ریاض حمد و نعت

ہر گھڑی تیرا تصور ہر گھڑی تیرا خیال
مشکلیں آسان کر دے میری، ربِّ ذوالجلال

تُو کہ یکتا اور تنہا، تُو کہ ربِّ لا شریک
تُو خدائے لم یزل ہے، تُو خدائے بے مثال

رکھ مرے دستِ طلب پر، مالکِ ارض و سما
اپنے محبوبِؐ مکرّم کی ثنا گوئی کی شال

لازمی ہے آپؐ کی چوکھٹ سے دل کا رابطہ
آدمیت کا شرف ورنہ نہیں ہو گا بحال

سنگریزوں کو زباں دیتا ہے تُو پروردگار!
دے جبیں میری کو بھی اپنی عبادت کا جمال

اپنی ہر مخلوق کا روزی رساں تُو ہی تو ہے
تنگ دستی کے حصارِ بے اماں سے بھی نکال

تیشۂ فرہاد سے بچے ہوں میرے آشنا
میرے بچوں کے بھی ہاتھوں میں ہو محنت کی کدال

کاسۂ چشمِ طلب میں روشنی ہی روشنی
صبحِ نو سے کر مرے اندر کے انساں کو نہال

عاجز و مسکین بندہ ہوں ترا، ربِّ کریم!
میری شامِ زندگی کو اپنی قدرت سے اجال

گنگناتی آبشاروں سے ملے آبِ حیات
آسمانِ علم پر چمکے ستارا و ہلال

قریۂ صبر و رضا میں خامشی کا راج ہے
قریۂ صبر و رضا میں کر کوئی پیدا بلالؓ

ان دنوں اغیار کی ہم سازشوں کا ہیں ہدف
سایۂ رحمت مری ارضِ محبت پر بھی ڈال

حالتِ سجدہ میں رہتا ہے ریاضؔ خوشنوا
ہو عطا یا رب! اسے بھی نعت گوئی میں کمال

*