حریمِ سخن کا مَیں والی ہوں آقاؐ- ریاض حمد و نعت

حریمِ سخن کا مَیں والی ہوں آقاؐ
مگر خاکِ دربارِ عالی ہوں آقاؐ

مَیں در چھوڑ دوں، آپؐ کا، غیر ممکن
سوالی ہوں آقاؐ، سوالی ہوں آقاؐ

مرے کاسۂ آرزو کو بھی بھر دیں
مَیں اندر سے باہر سے خالی ہوں آقاؐ

مرے دونوں ہاتھوں میں کچھ بھی نہیں ہے
مَیں اعمال کی خستہ حالی ہوں آقاؐ

خنک موسموں کی ردا سر پہ دیجے
جلے پیڑ کی ایک ڈالی ہوں آقاؐ

کتابِ وفا میں قلم نام لکھ دے
غلامی کا حرفِ مثالی ہوں آقاؐ

مہذب دنوں کی عطا روشنی ہو
مَیں اک آدمی لاابالی ہوں آقاؐ

ریاضؔ، آپؐ کا آج بھی کہہ رہا ہے
سرِ ریگِ جاں خشک سالی ہوں آقاؐ

*

دیتے ہیں عافیت کی دعا دشمنوں کو وہؐ
اُنؐ کے کرم کا، اُنؐ کی عطا کا نہیں جواب

*