یوم مسجدِ اقصیٰ- خون رگ جاں

خالدؓ کے زورِ بازو کی عظمت کو کیا ہوا خیبر شکن علیؓ کی شجاعت کو کیا ہوا
اب منتشر ہواؤں کے رحم و کرم پہ ہے کسریٰ کو ڈھانے والوں کی قوت کو کیا ہوا
کم ہمتی ہے امتِ مرحوم کا چلن! ٹیپوؒ کی تمکنت کو جلالت کو کیا ہوا
کتنے ہی بتکدوں میں مقید ہے زندگی محمود غزنویؒ کی عزیمت کو کیا ہوا
کس مصلحت نے پاؤں میں زنجیر ڈال دی طارقؒ کی کشتیوں کی روایت کو کیا ہوا
کوئی حسینؓ وقت کی رفتار تھام لے کرب و بلا میں شوقِ شہادت کو کیا ہوا
لاؤ کہیں سے قائداعظمؒ کا حوصلہ قاسمؒ کے ولولوں کی طہارت کو کیا ہوا
ڈھونڈو صلاح دیںؒ کی شجاعت کا بانکپن اسلامیو! تمہاری قیادت کو کیا ہوا
ہے داغ داغ مسجدِ اقصیٰ کی چاندنی جانِ بلالؓ تیری بلاغت کو کیا ہوا
اقصیٰ کا حادثہ کسی محشر سے کم نہیں لیکن مرے خدا، وہ قیامت کو کیا ہوا
انصاف کا لہو سرِ اقصیٰ سلگ اٹھا اقوامِ متحدہ کی عدالت کو کیا ہوا
اقصیٰ کا دن منائیں بڑے شوق سے مگر اتنا بتا دیں آپ کی غیرت کو کیا ہوا!

دربارِ مصطفیٰؐ میں چلو سر کے بل چلیں!
فریاد یا نبیؐ، تری امت کو کیا ہوا