صیاد کے دامن کا دھواں میری غزل ہے- خون رگ جاں

جرأت کا شجاعت کا نشاں میری غزل ہے
دشمن کے لیے تیغ و سناں میری غزل ہے
گاتا ہوں میں گلشن کی محبت کے ترانے،
صیاد کے دامن کا دھواں میری غزل ہے
اشعار میں خوشبو نہ ہو کیوں تیرے لہو کی!
مہکے ہوئے پھولوں کی زباں میری غزل ہے
اب تیرے نشیمن پہ بھی میں گر کے رہوں گا!!
اک شعلہ فشاں، برقِ تپاں میری غزل ہے
آؤ کہ چلیں جھوم کے سرحدِ وطن پر
مومن کے لیے عزمِ جواں میری غزل ہے
میخانے سے نکلی تو سبو توڑ کے نکلی!
اے شیشہ گرو ! سنگِ گراں میری غزل ہے
چمکا ہے شہیدوں کا لہو رنگِ سحر میں!
اک آئینۂ لالہ رُخاں میری غزل ہے
پتھر کے خداؤں سے کہو سامنے آئیں!!
محمود ہوں اک ضرب گراں میری غزل ہے
دشمن کو ریاضؔ اپنی دکھاؤں گا روانی
اک موجِ بلا، سیلِ رواں میری غزل ہے