ہر روز برستی ہیں آنکھوں سے تمنائیں- ورد مسلسل (2018)

ہر روز برستی ہیں آنکھوں سے تمنائیں
اب گنبدِ خضرا کے جلوے ہی نظر آئیں

کچھ ذکر کریں مل کر طیبہ کی فضاؤں کا
کچھ ذکر مدینے کی گلیوں کا بھی دہرائیں

شاعر یہ ہمارا تو دیوانہ ہے، دیوانہ
اے کاش سرِ محشر سرکار ﷺ یہ فرمائیں

خوشبو کو تو جانا ہے سرکار ﷺ کی چوکھٹ پر
خوشبو سے لپٹ جائیں جتنی بھی ہیں آشائیں

جب نیند میں کھو جائیں ہمراہی پسِ مژگاں
ہم طیبہ کی گلیوں میں چپکے سے نکل جائیں

عجوہ بھی ضروری ہے، زم زم بھی ضروری ہے
کچھ خاک مدینے کی آنکھوں میں چھپا لائیں

سرکار ﷺ شفاعت کا مژدہ لئے آئیں گے
افراد قبیلے کے محشر میں نہ گھبرائیں

طیبہ میں ریاضؔ اپنی کچھ ہوش نہیں رہتی
گھر یاد جنہیں آئے رستے سے پلٹ جائیں