نعتِ نبیؐ کا مصرع تنہا بھی روشنی- غزل کاسہ بکف (2013)

میثاقِ عشق کا ہے وثیقہ بھی روشنی
نطقِ ثنا کا لہجہء یکتا بھی روشنی

روشن ہے شعر شعر میں قندیلِ آرزو
نعتِ نبیؐ کا اوّل و اولیٰ بھی روشنی

ہونٹوں پہ خیمہ زن ہے محبت کا آسماں
میرے تخیلات کی دنیا بھی روشنی
ہر لفظ کے ضمیر میں آنسو بنے، چراغ
اوراقِ چشمِ تر کا سراپا بھی روشنی

شہرِ نبیؐ تو شہرِ نبیؐ ہے، مرے رفیق
شہر نبیؐ کا صرف حوالہ بھی روشنی

شہرِ حضورؐ کا ہے تصوّر بھی چاند رات
شہرِ حضورؐ کی ہے تمنا بھی روشنی

عرضِ دعا میں جس کے ہیں دیوار و در ابھی
طیبہ میں میرے گھر کا وہ نقشہ بھی روشنی

طیبہ میں کھیلتے ہوئے بچّوں کے ہاتھ میں
چھوٹی سی ایک کانچ کی گڑیا بھی روشنی

سرکارؐ کے عمل کا اجالا تو اک طرف
سرکارؐ کے عمل کا خلاصہ بھی روشنی

تاریکئ لحد میں اتر کر کھُلا یہ راز
میرے حضورؐ کا ہے وسیلہ بھی روشنی
جس پر لکھوں گا اسمِ گرامی حضورؐ کا
وہ تختیٔ شعور کا حصّہ بھی روشنی

تاریخ ان کی راہِ محبت کی ہمسفر،
میرے حضورؐ کے ہیں صحابہؓ بھی روشنی

نیزے پہ جس کے سر نے شہادت خدا کی دی
آقاؐ کا وہ عظیم نواسہ بھی روشنی

مامور تھی خدا کی طرف سے جو، یا نبیؐ
وہ خوش نصیب آپؐ کی ناقہ بھی روشنی

جس کو صبا لپیٹ کے آنچل میں لائی ہے
شہرِ خنک! وہ تیرا بلاوا بھی روشنی

جس پر ازل سے قرض ہے آقا حضورؐ کا
دستِ طلب میں وہ مرا کاسہ بھی روشنی

فرطِ ادب سے چومے ہیں جس نے نقوشِ پا
میرے حضورؐ کا ہے وہ رستہ بھی روشنی

رہتی ہے ہر گھڑی درِ اقدس کے آس پاس
کلکِ ریاضؔ کا ہے نصیبہ بھی روشنی

*

میرے نبیؐ کا ہے رخِ زیبا بھی روشنی
سرکارؐ کا ہے اسوۂ حسنہ بھی روشنی

سورج اگے ہوئے ہیں حروفِ سپاس میں
نعتِ نبیؐ کا مصرعِ تنہا بھی روشنی

توصیفِ مصطفی کی کتابِ سخن ہے نور
لوحِ ثنا کے لفظ کا نقطہ بھی روشنی

نسبت مرے حضورؐ کی صد رشکِ آفتاب
حسنِ ادب کا رمز و کنایہ بھی روشنی

اُنؐ کے طفیل عظمتِ مکہ بھی معتبر
اُنؐ کے طفیل اُنؐ کا مدینہ بھی روشنی

زنجیر ہے غلامیٔ سرکارؐ کی سند،
زنجیر کا ہر ایک ہے حلقہ بھی روشنی

قَصرِ دعا ہے سروِ چراغاں سے مستنیر
قصرِ دعا کا بند دریچہ بھی روشنی

رکھنا جبیں کو ضبط کی محراب میں کہ ہے
ایک ایک سجدہ میرے قلم کا بھی روشنی

حرفِ درود لب پہ لکھے کلکِ خوش نوا
صلِ علیٰ کا سرمدی نغمہ بھی روشنی

دیوار و در بھی شہر کی گلیوں کے ماہتاب
قرب و جوارِ گنبد خضرا بھی روشنی

جو روشنی فصیل ہے شہرِ حضورؐ کی
اُس روشنی کو دیکھنے والا بھی روشنی

ہر طاقِ حرف میں بھی رکھو چشمِ تر مری
اشکِ رواں کا آئنہ خانہ بھی روشنی
کیا ذکر اہلِ بیت کا، ہے آپؐ کے طفیل
میرا تمام اپنا قبیلہ بھی روشنی

نقشِ کفِ نبیؐ کی تلاشِ عظیم میں
میں کھو گیا ہوں جس میں وہ صحرا بھی روشنی

کہنے لگا یہ آج بھی مجھ سے چراغِ شب
عشقِ نبیؐ کا کوہِ ہمالہ بھی روشنی

کیسے غبارِ شب کا تصور کوئی کرے
جب ہے صبا کے ہاتھ کا نامہ بھی روشنی

لوح و قلم بھی نور کے پیراہنوں میں ہیں
ہر لفظ کے ہے سر کا عمامہ بھی روشنی

حاصل ہوئی ہے نسبتِ آقاؐ اسے، ریاضؔ
دستِ نبیؐ میں میرا عریضہ بھی روشنی

*

دنیا بھی روشنی مری عقبیٰ بھی روشنی
پلکوں پہ جو لگا ہے وہ میلہ بھی روشنی

اتنی سی بات ہوتی نہیں منکشف، حضورؐ
ہے بے غرض عمل کا نتیجہ بھی روشنی

زندہ رہے خلش کسی صورت ضمیر کی
اندر کی روشنی کا ہے سایہ بھی روشنی

پھیلی ہوں جس پہ اذنِ سکونت کی سلوٹیں
کاغذ کا وہ حسین اقامہ بھی روشنی

اُس پیکرِ جمال کے عکسِ جمیل کا
بزمِ تصورات میں آنا بھی روشنی

چومے ہیں اس نے نقشِ کف پائے مصطفیٰ
اس پھول سی زمین کا چہرہ بھی روشنی

ہر روشنی نبیؐ کے گھرانے کی ہے کنیز
ہر روشنی کا ہم سے تقاضا بھی روشنی
کب تتلیاں حواس کی گُم ہیں غبار میں
خواب و خیال کا ہے پرندہ بھی روشنی

زیرِ زمیں بھی نکہت و انوار کا ہجوم
آفاق پر ہے عرشِ معلی بھی روشنی

آقاؐ مرا وطن ہے غلاموں کی سرزمیں
اس کا سفید چاند ستارا بھی روشنی

رعنائیِ خیال کا پرچم ہے کہکشاں
یہ بولتے حروفِ مقفیٰ بھی روشنی

الحاد و کفر و شرک کی تاریک رات میں
سردارِ کائناتؐ کا روضہ بھی روشنی

نعتِ حضورؐ چشمۂ انوار ہے مگر
ہے لفظ لفظ نعت کا تنہا بھی روشنی

اعلیٰ نسب کہ شاہدِ عادل ہے اس کی ذات
میرے حضورؐ کا ہے گھرانا بھی روشنی
نعتِ حضورؐ کے لئے مختص ہوا ہے جو
میری نظر میں ہے وہ مجلّہ بھی روشنی

جس میں ازل سے چہرۂ اقدس ہے ضوفشاں
اس قصرِ آرزو کا جھروکہ بھی روشنی

جس میں مرا قلم بھی مناتا ہے رتجگے
وہ جھومتی فضائے جدیدہ بھی روشنی

رزقِ ثنا ہو یا ہو زرِ معتبر ریاضؔ
ہر شاعرِ نبیؐ کا قصیدہ بھی روشنی