حضورؐ آئے تو لہرائے عَلم توحیدِ باری کے- دبستان نو (2016)

اندھیرے کفر کی تعمیر میں مصروف تھے کب سے
اُفق پر روشنی کے سرخ پاؤں ڈگمگاتے تھے
زمیں نے عدل کی میزان بھی ٹوٹی ہوئی دیکھی
حقوقِ آدم و حّوا سرِ مقتل تھے صدیوں سے
خدا کی حاکمیت سے بغاوت کب سے جاری تھی
حضورؐ، آئے تو لہرائے علَم توحیدِ باری کے
حضورؐ آئے تو ہر نقشِ قدم پر آفتاب اترے
حضورؐ آئے تو شہرِ عدل کی روشن ہوئی گلیاں
حضورؐ آئے تو ہر جھوٹی خدائی مٹ گئی یکسر
حضورؐ آئے تو ہر جانب کھُلے انصاف کے پرچم
حضورؐ آئے تو عفو و درگزر کی چاندنی چٹکی
حضورؐ آئے تو دروازے کھُلے برہان و دانش کے
حضورؐ آئے تو قتلِ عام کی رسمیں ہوئیں مردہ
حضورؐ آئے تو اترے آسماں سے نور کے بادل
حضور آئے تو قسمت جاگ اٹھی لالہ زاروں کی
حضورؐ، آئے تو رنگ و نسل کے قصرِ اَنا ٹوٹے

ہوا آغاز سرکارِؐ مدینہ کی قیادت کا
اجالا ہو گیا ہر سَمت خورشیدِ رسالت کا