حدودِ قریۂ عشقِ نبیؐ میں رہتا ہوں- تحدیث نعمت (2015)

حدودِ قریۂ عشقِ نبیؐ میں رہتا ہوں
خدا کا شکر ہَے مَیں روشنی میں رہتا ہوں

سند ملی ہَے غلامی کی آپؐ کے در سے
قسم خدا کی مَیں اُنؐ کی گلی میں رہتا ہوں

مَیں ہر چراغ کو رکھتا ہوں طاقِ مدحت میں
مَیں بوئے گل کی طرح ہر کلی میں رہتا ہوں

ہَے زخم زخم سا چہرہ، حضورؐ اُمّت کا
اسی لئے تو مَیں نوحہ گری میں رہتا ہوں

چہار سَمت ہَے آبِ رواں محبت کا
عطا و لطف کی بارہ دری میں رہتا ہوں

ہزار رنگ برستے ہیں میرے آنگن میں
بہارِ طیبہ کی ہر دلکشی میں رہتا ہوں

پہن رکھی ہیں غلامی کی مَیں نے زنجیریں
سرور و کیف ہَے، دائم اِسی میں رہتا ہوں

حرم کے پھول کِھلے ہیں ورَق ورَق پہ ریاضؔ
قلم کے ساتھ شبِ آگہی میں رہتا ہوں