دلکش و شاداب موسم گنبدِ اخضر کا ہے- تحدیث نعمت (2015)

دلکش و شاداب موسم گنبدِ اخضر کا ہے
نور جو بھی ہَے اُفق پر میرے پیغمبرؐ کا ہے

روشنی کے ہاتھ سے لکھتا ہوں توصیفِ نبیؐ
یہ قلمدانِ ثنا میرا مہ و اختر کا ہے

آسماں پر دور تک روشن ستاروں کا ہجوم
عکس یہ شاید مدینے کے کسی منظر کا ہے

ہر کسی کو اپنے دامن میں چھپا لیں گے حضورؐ
اتنا پھیلاؤ شہِ ابرارؐ کی چادر کا ہے

متفق ہوں مَیں جنابِ قاسمی۱؎ کے قول سے
ہر کسی خطّے پہ سایہ آپؐ کے پیکر کا ہے

کیف کے لمحات میں ڈوبے رہیں شام و سحر
کلکِ مدحت کا سفر ہی عشق کے ساگر کا ہَے
۱؎ احمد ندیم قاسمی
خوشبوئے اسمِ نبیؐ جس کے مقدّر میں نہیں
دل کہاں وہ ایک ٹکڑا سا کسی پتھر کا ہے

خوشبوؤں کا پیرہن ہَے میرا احساسِ جمال
ہر بیاضِ نعت میں ہر شعر جو عنبر کا ہے

ساقیٔ کوثرؐ اٹھائیں گے شفاعت کا عَلَم
فیصلہ روزِ ازل سے داورِ مَحشر کا ہے

عالمِ ارواح میں بھی رقص کرتا تھا قلم
یہ وفورِ نعت میری روح کے اندر کا ہے

زائرِ طیبہ کے قدموں میں جو موتی ہیں ریاضؔ
در حقیقت وہ خزانہ میری چشمِ تر کا ہے