ضبطِ فغاں کی شاخ پہ صبر و رضا کے پھول- ورد مسلسل (2018)
ضبطِ فغاں کی شاخ پہ صبر و رضا کے پھول
ہر سمت، یارسول ﷺ ، ہیں کرب و بلا کے پھول
قابض فصیلِ گلشنِ ہستی پہ ہے خزاں
کشکولِ آرزو میں گرے ہیں فنا کے پھول
دشتِ طلب میں بھٹکے ہوئے رہنما ہیں آج
ان کو عطا حضور ﷺ ، کریں نقشِ پا کے پھول
آقا حضور ﷺ علم کی میراث چھین کر
لائے ہیں مہربان ہمارے قضا کے پھول
یوں تو ملی ہوئی ہے سکونت کی بھی سند
لیکن قدم قدم پہ اگیں انخلا کے پھول
آقا ﷺ سلامتی کی ہوائیں وہی چلیں
امت کو دیجئے وہی اذنِ بقا کے پھول
روشن رہوں گا نعت کے مَیں آسمان پر
برسیں زمیں پہ لاکھ کسی کی انا کے پھول
ہر مجلسِ درود کے اربابِ عشق میں
کیا رنگ بانٹتے رہے میری انا کے پھول
سورج حضور ﷺ آج بھی اتریں سرِ قلم
مہکیں بہارِ نعت میں غارِ حرا کے پھول
شرفِ قبولیت ہے انہیں اس قدر ملا
رکھوں کہاں حضور ﷺ مَیں حرفِ دعا کے پھول
آقا حضور ﷺ نذر گذارے ملے جو اذن
دستِ رضا پہ رکھے ہوئے ہیں ثنا کے پھول
بچے مرے حضور ﷺ ، بڑے ذوق و شوق سے
گھر میں اٹھا کے لائے ہیں صلِّ علیٰ کے پھول
اتنی سی التماس ہے بادِ صبا، مری
مرقد پہ ڈال دامنِ خیر الواریٰ کے پھول
مانگو گے جو ملے گا وہ میرے حضور ﷺ سے
دونوں ہتھیلیوں پہ رکھو التجا کے پھول
دامانِ آرزو میں چھپاؤں انہیں کہاں
کتنے حسین پھول ہیں دستِ عطا کے پھول
نقویؔ نے ذکر چھیڑا ہے تائبؔ کا آج بھی
اخبار میں ریاضؔ چھپے ہیں وفا کے پھول