حمد مالک الملک- ورد مسلسل (2018)
چوٹیاں کیا دامنِ کہسار بھی سجدے میں ہے
دھوپ میں ہر سایۂ دیوار بھی سجدے میں ہے
مصطفیٰ ﷺ سجدے میں ہیں، اے رحمتِ پروردگار
ہر دعائے سیّد ابرار ﷺ بھی سجدے میں ہے
مَیں کہ اک ناچیز بندہ، حمد لکھتا ہوں تری
نسلِ انسانی کا ہر کردار بھی سجدے میں ہے
ایک اک منظر تری قدرت کا شہکارِ عظیم
یاخدا! ہر دیدۂ بیدار بھی سجدے میں ہے
ہر کوئی مصروف رہتا ہے عبادت میں تری
ہر کسی کا جُبّہ و دستار بھی سجدے میں ہے
کیوں نہ سجدے میں رہے میرا چراغِ زندگی
ہر طرف جب بارشِ انوار بھی سجدے میں ہے
ماہ و انجم روزِ اوّل سے ہیں مصروفِ طواف
گردشِ افلاک کی رفتار بھی سجدے میں ہے
پھر جوارِ گنبدِ خضرا کا دروازہ کھُلے
بے نوا کی حسرتِ دیدار بھی سجدے میں ہے
قریہ قریہ نعرۂ توحید ہوتا ہے بلند
بستی بستی گرمیٔ بازار بھی سجدے میں ہے
عقلِ انسانی ابھی حیرت میں گم ہے یاخدا!
یہ قلم، یہ دولتِ افکار بھی سجدے میں ہے
تیری عظمت کی گواہی دے رہا ہے ہر کوئی
چشمِ تر میں گنبد و مینار بھی سجدے میں ہے
تیری ہر مخلوق تیری حمد کرتی ہے بیاں
بادشاہوں کا سجا دربار بھی سجدے میں ہے
سجدہ ریزی ہو مرے اشکِ ندامت کی قبول
بندگی میری کا یہ اظہار بھی سجدے میں ہے
اس کے آنگن میں بہارِ جاوداں ہو خیمہ زن
یاخدا! ہر دخترِ نادار بھی سجدے میں ہے
اُس کے گھر کے عکس سے روشن ورق اس کے ریاضؔ
گویا سارا آج کا اخبار بھی سجدے میں ہے