مَیں اک غریب شہر قلم ہوں، کرم کریں- تاجِ مدینہ (2017)
میں اک غریبِ شہرِ قلم ہوں، کرم کریں
اوراقِ غم پہ کب سے رقم ہوں، کرم کریں
ہر شامِ اضطراب کی گنتا ہوں ساعتیں
آقا ﷺ ، غبارِ ملکِ عدم ہوں، کرم کریں
ہر وقت دست بستہ میں رہتا ہوں، یانبی ﷺ
میں طالبِ نگاہِ کرم ہوں، کرم کریں
آنسو بنا ہوا ہے مرا حرفِ آرزو
میں زندگی کی شامِ الم ہوں، کرم کریں
گرد و غبارِ شب میں کہیں کھو گیا وجود
ہر ہر قدم پہ نقشِ قدم ہوں، کرم کریں
وسعت نہیں ہے میری نظر میں مرے حضور ﷺ
میں کیا کروں کہ فکرِ عجم ہوں، کرم کریں
کوئی چراغ میری ہتھیلی پہ بھی حضور ﷺ
میں بھی سپاہِ شب کا علَم ہوں، کرم کریں
کیا کیا حکایتیں مرے بچوں کو یاد ہیں
گذرے دنوں کا جاہ و حشم ہوں، کرم کریں
اپنی ہی ذات کا میں دھواں ہوں سرِ قلم
کب میں چراغِ راہِ حرم ہوں، کرم کریں
آقا ﷺ ، ریاضؔ پیرہن ہے کاغذی فقط
جھوٹی انا کا جھوٹا بھرم ہوں، کرم کریں