بارشیں لکھیں مرے حرفِ طلب کا حاشیہ- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
مختلف ہے دوسرے شہروں سے شہرِ مصطفیٰؐؐ
منفرد ہے قریۂ انوار کی آب و ہوا
خوشبوئیں ہیں خلدِ طیبہ کی ازل سے بے نظیر
آسماں بھی خطۂ اخلاص کا ہے ہمنوا
کس نے تسخیرِ افق کا ہم کو بخشا ہے شعور
کس کے روشن ہیں خلا کی وسعتوں میں نقشِ پا
مکتبِ طیبہ سے وابستہ رہا میرا قلم
جس نے کھینچا ہے ورق پر علم و فن کا زائچہ
پھول جھڑتے ہیں قلم سے جب لکھوں اسمِ حضورؐ
گفتگو ہے سرورِ کونینؐ کی حرفِ دعا
مَیں مقدّر کے ستاروں کو رہوں چنتا، حضورؐ
ہر کتابِ عشق میں کھُلتے رہیں بابِ ثنا
مَیں ادھورا جسم لے کر کس طرح آؤں، حضورؐ
بھیجئے قدموں کا دھوون، بھیجئے آبِ شفا
یانبیؐ، ابرِ شفا کو بارشوں کا حکم ہو
پھیلتا جاتا ہے زخمِ ناروا کا دائرہ
یانبیؐ، ’’تحدیثِ نعمت‘‘٭ لے کے آئے ہیں ’’عزیز‘‘٭٭
اس میں شامل ہے مرے اشکوں کا نذرانہ جدا
خوب برسیں مجھ ریاضِ تشنہ لب پر بارشیں
بارشیں لکھیں مرے حرفِ طلب کا حاشیہ
٭ میرا بارہواں نعتیہ مجموعہ ’’تحدیثِ نعمت‘‘
٭٭ میرے عزیز دوست شیخ عبدالعزیز دباغ یہ مجموعہ اپریل2016 میں چھپوا کر بارگاہِ رسالت
میں پیش کرنے کے لئے لے گئے۔
٭٭٭ ربیع الاول 2017 میں اس مجموعہ نعت کو صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔