روضے کے سامنے ہو مری خامشی درود- غزل کاسہ بکف (2013)
تخلیقِ حسن و عشق کی ہے دلکشی درود
اس پوری کائنات کی ہے روشنی درود
خوشبو کا پیرہن اسے دیتی ہیں تتلیاں
پڑھتی ہے جب بھی شاخِ ثنا پر کلی درود
میرا خدا، خدا کے فرشتے، بشر تمام
بھیجیں مرے حضورؐ پہ مل کر سبھی درود
میری دعا کو اپنے پروں میں سمیٹ کر
جائے گا آسماں کی طرف آج بھی درود
خوشنودیٔ رسولِ معظمؐ کے واسطے
آلِ رسولِ پاک پہ پڑھیئے ابھی درود
بنیاد ہے درود ہی نعتِ حضورؐ کی
لاریب اُنؐ کی نعت کی ہے شاعری درود
کیوں ہم حصارِ رحمتِ آقاؐ میں لیں نہ سانس
دراصل ہم غلاموں کی ہے زندگی درود
اُنؐ کی حدیثِ پاک سے چنتے رہو علوم
حکمت کے سائباں میں ہے ہر آگہی درود
پہلے فلک سے آئے گا پروانۂ نجات
بھیجوں گا جب حضورؐ پہ مَیں آخری درود
جگنو لحد میں بھی ہیں درود و سلام کے
مرنے کے بعد بھی نہیں بھولا کبھی درود
تصویر احترام کی بن کر کھڑا رہوں
روضے کے سامنے ہو مری خامشی درود
میرا قلم بھی صورتِ توصیفِ مصطفیؐ
لوحِ ادب پہ لکھتا رہے ہر گھڑی درود
رہتا ہے عافیت کے جزیروں میں وہ ریاضؔ
ہر ابتلاء میں پڑھتا ہے جو آدمی درود