مرحبا، صد مرحبا، صد مرحبا کرتے ہوئے- خلد سخن (2009)

مرحبا، صد مرحبا، صد مرحبا کرتے ہوئے
کھو مَیں جاتا ہوں کہاں اُنؐ کی ثنا کرتے ہوئے

چوم لوں گا مَیں قلم کو احتراماً آج بھی
نعتِ آقائے ازلؐ کی ابتدا کرتے ہوئے

اُمتی اُمّی نبیؐ کا ہوں، رہے اتنا خیال
میرے جرمِ آگہی کا فیصلہ کرتے ہوئے

اس کے مالک، اس کے والی، والیٔ کونینؐ ہیں
سوچ لے دنیا کسی کو بے نوا کرتے ہوئے

جھولیاں بھر بھر کے اُٹھے وہ درِ سرکارؐ سے
جو وہاں پہنچے تھے قسمت کا گلہ کرتے ہوئے

اپنے کشکولِ تمنا میں گہر پاتا ہوں مَیں
اشکِ پیہم کو زرِ خاکِ حرا کرتے ہوئے

مَیں لٹاؤں گا زرِ ملکِ سخن شام و سحر
عام توصیف و ثنا کا ذائقہ کرتے ہوئے

مَیں نے دیکھا ہے ہجومِ ماہ و انجم کا فروغ
ایک سجدہ خاکِ طیبہ پر ادا کرتے ہوئے

کشتیٔ افکارِ نعتِ والیٔ کون و مکاںؐ
خوف آتا ہے سپردِ ناخدا کرتے ہوئے

پھر حضوری کے مراحل سے گزر جاؤں گا مَیں
اُنؐ کے در پر حاضری کی اِلتجا کرتے ہوئے

مجھ سے ناکارہ کے ہاتھوں پر بھی رکھ دیتے ہیں پھول
لطف فرماتے ہیں سب پر وہؐ عطا کرتے ہوئے

مغفرت کی ہے ضمانت نام جن کا اے خدا
نام اُنؐ کا لب پہ آ جائے دعا کرتے ہوئے

چادرِ زینبؓ کا بھی کوئی نہیں آتا خیال
دخترِ حوّا کے سر کو بے ردا کرتے ہوئے

اس لیے خوشبو مرے ہاتھوں سے جاتی ہی نہیں
پھول کھل اُٹھتے ہیں تقلیدِ رضا کرتے ہوئے

ہم درِ خیر البشرؐ پر جا ہی پہنچے ایک دن
راستے کے ہر شجر سے رابطہ کرتے ہوئے

مسندِ رُشد و ہدایت پر ہوئے تھے جلوہ گر
سب پیمبر آپؐ ہی کا تذکرہ کرتے ہوئے

صبحِ میلاد النبیؐ جھک کر ستاروں نے کہا
آپؐ آئے ہیں زمانوں کا بھلا کرتے ہوئے

کارِ لاحاصل میں ہے مصروف عہدِ مضطرب
دین کی بنیاد کو رزقِ انا کرتے ہوئے

تاجِ شر کے لشکری لا کر سرِ مقتل مجھے
مطمئن ہیں عصرِ نو کو کربلا کرتے ہوئے

مسندِ عظمت شبِ اسریٰ خدا نے کی عطا
آسماں کو اُنؐ کی خاکِ نقشِ پا کرتے ہوئے

آؤ تعظیم نبیؐ کی مشعلیں روشن کریں
روز و شب کی ساعتوں کو رتجگا کرتے ہوئے

زندگی بھر طاقِ عظمت میں رہا میرا چراغ
اُنؐ کے ہر نقشِ قدم کی اقتدا کرتے ہوئے

میں نے سانسوں میں چھپا لی نعت کی سب روشنی
قریہء ہنگامِ شر سے انخلا کرتے ہوئے

ہو سکے تو ساتھ میرے شہرِ پیغمبرؐ میں چل
انتہائے شوق کا طے مرحلہ کرتے ہوئے

دن تو گزرا ہے تصور میں درِ سرکارؐ پر
رات کٹ جائے گی ذکرِ مصطفیٰؐ کرتے ہوئے

آئنہ خانے میں عکسِ گنبدِ خضرا سجا
آج پھر مسمار دل کا بتکدہ کرتے ہوئے

ڈوب جاؤں گا ندامت کے پسینے میں، ریاضؔ
روزِ محشر آپؐ کا میں سامنا کرتے ہوئے