غبارِ خلدِ طیبہ جب کبھی میں اوڑھ لیتا ہوں- کشکول آرزو (2002)

غبارِ خلد طیبہ جب کبھی میں اوڑھ لیتا ہوں
برہنہ سر پہ شفقت کی ردائیں آنے لگتی ہیں
اتر آتے ہیں سب شاداب موسم قریۂ جاں میں
بلا کی دھوپ میں ٹھنڈی ہوائیں آنے لگتی ہیں