باشندگانِ ارضِ وطن کی خطا معاف- لامحدود (2017)

ہر قریہ زلزلوں کی ہے زد میں مرے خدا!
ہر خطّے پر قضا کی ہے چادر پڑی ہوئی
ہر سمت ملکِ خوف کے ہیں لشکری کھڑے
کوہ و دمن میں کھو گئی چہروں کی دلکشی

یا رب! برہنہ سر ہے مری پاک سر زمیں
یا رب! شکستگی کی لکیریں بدن پہ ہیں
رقصاں ہے موت وادیٔ جنت نظیر میں
بادل قضا کے آج بھی سرو و سمن پہ ہیں

یا رب! عذاب لمحوں سے اس کو ملے نجات
میری زمیں کو صبر و سکون و قرار دے
باشندگانِ ارضِ وطن کی خطا معاف
چہروں پہ پھول بن کے جو مہکے بہار دے

بیٹوں کی خیر ہو، مری مائوں کی خیر ہو
بستی کی گنگناتی فضائوں کی خیر ہو
سرکارؐ کے وسیلۂ رحمت سے یا خدا!
میرے وطن کی سبز ہوائوں کی خیر ہو