میرے مالک! مجھے قلبِ بیدار دے- لامحدود (2017)

مجھ کو حُبِّ نبیؐ کے چمن زار دے
یا خدا! لفظ جو دے وہ منٹھار دے

ایک آہُو ہے صحرا میں بھٹکا ہوا
اُنؐ کے نقشِ کفِ پا کے انوار دے

تیرے محبوبؐ کا ایک سائل ہوں مَیں
خاکِ طیبہ کی مجھ کو بھی دستار دے

ایک اک جس کی سرخی مدینے کی ہو
میرے ہاتھوں میں بس ایسا اخبار دے

میرے دامن میں اشکوں کا میلہ لگے
میرے دامن میں بھی حُبِّ سرکارؐ دے

با وضو چشمِ تر ہے مری، یا خدا!
خواب میں اذنِ دیدار ہر بار دے

غیر کے در پہ کب تک پڑا مَیں رہوں
شہرِ طیبہ میں مجھ کو بھی گھر بار دے

جس کے سائے میں شامِ ابد تک رہوں
تُو خنک موسموں کی وہ دیوار دے

شامِ غربت کی تاریکیوں میں ہوں گم
صبحِ شہرِ محمدؐ کے آثار دے

خیر و شر میں مَیں پہچان بھی کر سکوں
میرے مالک! مجھے قلبِ بیدار دے

یا خدا! میری کشتی کے بھی ناخدا!
میرے ہاتھوں میں رحمت کی پتوار دے

جس کے آنسو رواں ہی رہیں حشر تک
یا خدا! ایسی چشمِ شرمسار دے

لب مقفل ہیں جمہور کے ان دنوں
یا خدا! ان کو بھی اذنِ گفتار دے

آنکھ جھپکوں تو آقاؐ کی چوکھٹ پہ ہوں
میری پرواز کو ایسی رفتار دے

جن میں غارِ حرا کی ملے روشنی
تو ریاضِؔ ادب کو وہ افکار دے

٭

مجھ پر مزید رحم و کرم اے مرے خدا!
صدقہ مجھے حضورؐ کی نعلیں کا ملے