اعزازِ لا زوال- خلد سخن (2009)

جبیں میں لَمسِ حرم کا خمار باقی ہے
غبارِ جاں میں چھپائے ہوئے سحر کے گلاب
ازل سے خاکِ مدینہ سے ایک نسبت تھی
ازل سے خاکِ مدینہ سے ایک نسبت ہے
ازل سے ناز غلامی پہ ہے اَب و جَدْ کو
مرا بھی ایک حوالہ یہی حوالہ ہے
ہے میرے گھر کی کنیزوں کی اوڑھنی، رحمت
ہے میرے بچوں کے لب پر درود کی شبنم
عطا ہوا ہے مجھے آئنہ محبت کا
یہ آئنہ مری پہچان کا وسیلہ ہے
رہے گا عکس سلامت اسی وسیلے سے
میں حرف حڑف بکھرتا رہوں گا لفظوں میں
ثنائے مرسلِ آخرؐ کی چاندنی لے کر
غبارِ شہرِ مدینہ کی روشنی میں ریاضؔ
کتابِ شوقِ مسلسل کے سب ورق اُلٹے
سگانِ کوئے مدینہ سے پیار ہے اس کو
(نمازِ عشقِ پیمبرؐ ادا نہیں ہوتی
اگر عمل کا اُجالا نہیں جبینوں میں)
فصیلِ شہرِ پیمبرؐ پہ رکھ کے آ، آنکھیں
فلک پہ چاند ستاروں کا رقص جاری ہے
شمیمِ خلدِ مدینہ میں سانس لیتا ہوں
ہوائے شہرِ مدینہ سلام ہو تجھ پر

تمام عمر کا حاصل یہی کمائی ہے
قیامِ جنتِ ارضی کی شام آئی ہے