کتابِ آرزو کا ہر ورق ہے لب کشا، لکھنا- لامحدود (2017)

خدائے آسماں کو، ہم قلم، میرا خدا لکھنا
حرم کی روشنی سے یا محمدؐ مصطفی لکھنا

شعورِ بندگی ہی مانگتا رہتا ہوں مالک سے
مرے اٹھّے ہوئے ہاتھوں پہ میری ہر دعا لکھنا

مری شاخوں پہ میری عاجزی کے پھول کھلتے ہیں
سدا سجدے میں رہتی ہے مری جھوٹی انا لکھنا

مرے بھی دل کی ہر دھڑکن اُسی کا نام لیتی ہے
اُسی کی حمد میں مصروف ہیں ارض و سما لکھنا

بغیر اس کی رضا کے شاخ سے پتہ نہیں گرتا
مجھے مطلوب ہے ہر حال میں اُس کی رضا لکھنا

اجالوں کا تعاقب آج بھی جاری ہے دنیا میں
بہت محتاط ہو کر روز و شب کا جائزہ لکھنا

مری اکھڑی ہوئی سانسسیں پڑی ہیں صحنِ کعبہ میں
خدائے مہرباں! میرے مقدر میں شفا لکھنا

خدا توفیق دے حمد و ثنا کے پھول چننے کی
تخیل کی بلندی کو پر و بالِ ہما لکھنا

چلوں رکنِ یمانی سے مَیں تصویرِ ادب بن کر
کتابِ آرزو کا ہر ورق ہے لب کشا لکھنا

خدائے برگزیدہ سے مسلسل التجا کی ہے
کبھی ا برِ کرم لکھنا کبھی کالی گھٹا لکھنا

خدا کا نام لے کر چوم لینا کلکِ مدحت کو
کتابِ دیدہ و دل کا ابد تک حاشیہ لکھنا

ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا دے ہنر ان کو
مرے بچّوں کی تختی پر حروفِ ارتقاء لکھنا

دعائیں مسترد ہوتی نہیں ہیں مانگنے والو!
سرِ لوح و قلم اپنا اُسے حاجت روا لکھنا

درِ کعبہ پہ سر رکھ کر مَیں لوں جب ہچکیاں شب بھر
مرے دامن پہ اشکوں سے نوائے بے نوا لکھنا

مسائل کی چٹانیں جب بدن پر ٹوٹ کر برسیں
مصیبت کی گھڑی میں تُو اُسے مشکل کشا لکھنا

وہی مامور کرتا ہے فرشتوں کی قطاروں کو
خدائے روز و شب کو مالکِ روزِ جزا لکھنا

اُسی کا فضل شامل ہو تو کھُلتا ہے درِ رحمت
جو نعمت ہے میسّر، اُس کو اللہ کی عطا لکھنا

مجھے سرکارؐ کے نقشِ قدم کی روشنی دے کر
مری اولاد کی قسمت میں اُنؐ کا راستہ لکھنا

تعصب کی ہیں دیواریں ابھی حائل روابط میں
ابھی آدم کی نسلوں میں بہت ہے فاصلہ، لکھنا

مجھے مایوس ہونے پر نہ اکسائے شبِ گریہ
عمل کے باب میں حرفِ تسلی، حوصلہ لکھنا

خدا کے روبرو کل پیش ہونا ہے تجھے غافل!
خلوصِ دل سے اپنے ہر عمل پر تبصرہ لکھنا

خدا توفیق دے سچ بولنے کی حکمرانوں کو
ابھی شہرِ سیاست کی مکّدر ہے فضا لکھنا

تمیزِ خیر و شر دی ہے خدائے دو جہاں تُو نے
کبھی صر صر کو ممکن ہی نہیں بادِ صبا لکھنا

گناہوں پر مَیں شرمندہ ہوں، نادم ہوں قلمکارو!
مرے اشکِ ندامت سے حروفِ التجا لکھنا

وہی طاقت کا سرچشمہ ہے، باقی فلسفے باطل
ریاضؔ اخبار کے کالم میں سب کچھ برملا لکھنا