چاند لمحوں سے رہے معمور انسانی ضمیر- لامحدود (2017)

تُو خدائے مصطفی ہے، تُو ہی ہے ربِّ قدیر
حکم سے تیرے بنا ہوں ملکِ مدحت کا سفیر

تیرے محبوبِ مکرّمؐ کی نہیں کوئی مثال
تیرے محبوبِ مکرّمؐ کی نہیں کوئی نظیر

تیرے ہی فضل و کرم سے لب کُشا رہتا ہوں مَیں
اے خدا! رحمت تری ہے ایک شاعر کی مشیر

میرے سر پر ہے کلاہِ مدحتِ خیرالبشرؐ
ہوں مدینے کے شہنشہؐ کی محبت کا اسیر

اپنے بارے میں مجھے کوئی بھی خوش فہمی نہیں
مَیں ترا عاجز سا بندہ، ایک ذرّہ ہوں حقیر

بھول جائوں راستہ طیبہ کا، یہ ممکن نہیں
اُنؐ کی چوکھٹ کی طرف جاتی ہے قسمت کی لکیر

ہوں کفن میں نعت گوئی کے کروڑوں آفتاب
حشر میں اٹھّے ثنا کرتے ہوئے اُنؐ کا فقیر

ہاتھ خالی ہیں ہر اک سائل کے، ربِّ ذوالجلال
ان کے کشکولِ تمنا میں گرے خیرِ کثیر

ہر اندھیرے میں چراغِ آرزو رکھتا ہے تُو
میرے ہر ہر لفظ میں روشن رہے ماہِ منیر

اس کے ہاتھوں میں قلمداں ہے، خدائے روز و شب!
فتنہ و شر کا محافظ ہے یہی عہدِ شریر

کب تلک اپنے تعصب کے بنائے گی مزار
خاکِ طیبہ سے اٹھے مغرب کی دانش کا خمیر

عدل کے سورج اگا کشتِ عمل میں اے خدا!
چاند لمحوں سے رہے معمور انسانی ضمیر

دے ریاضِؔ خوشنوا کے ہاتھ میں لوح و قلم
لوٹ جائیں گے دعا دیتے ہوئے منکر نکیر