باادب روشن فضائوں میں رہے میرا قلم- کائنات محو درود ہے (2017)

با ادب روشن فضاؤں میں رہے میرا قلم
خوشبوئے خلدِ مدینہ میں کھِلے میرا قلم

ایک اک نقطے سے پھوٹے چاند تاروں کی پھوار
تختیٔ عشقِ پیمبرؐ پر چلے میرا قلم

آخری سجدے کی مہلت دے اسے میرے خدا!
التجاؤں کے مصلّے پر گرے میرا قلم

جھگّیوں میں سر جھکا کر چوم لے بچّوں کے ہاتھ
قصرِ شاہی میں اٹھا کر سر چلے میرا قلم

بعدِ محشر بھی رہے سنگت خداوندِ جہاں
یا نبیؐ کہہ کر سرِ محشر اٹھے میرا قلم

حالتِ سجدہ سے اٹھّے جب مصلّے سے کبھی
نعتِ سرکارؐ مدینہ ہی لکھے میرا قلم

دونوں مل کر نعت لکّھیں گے نئے انداز کی
روزِ محشر میرے سینے پر سجے میرا قلم

صرف آقاؐ کے قدم جائے اماں ہیں آخری
مر کے بھی رہنا مدینے میں، سنے میرا قلم

چشمِ تر کو بھی سسکنے کی اجازت ہے کہاں
ایک تصویرِ فغاں در پر بنے میرا قلم

خلدِ طیبہ کے در و دیوار پر شام و سحر
رتجگے ہی رتجگے لکھتا رہے میرا قلم

چوم لوں بڑھ کر اِسے فرطِ محبت سے ریاضؔ
جب لحد میں ہاتھ پر کوئی رکھے میرا قلم