آقا حضورؐ میرے سالارِ زندگی ہیں- کائنات محو درود ہے (2017)

آقاؐ حضورؐ میرے سالارِ زندگی ہیں
خورشیدِ ملکِ رحمت، انوارِ زندگی ہیں

ہر فلسفہ ہے اُنؐ کی چوکھٹ پہ دست بستہ
دلکش نقوش اُنؐ کے اقدارِ زندگی ہیں

سیّارگاں پہ جا کر چھانو گے خاک کب تک
طیبہ میں ہر قدم پر آثارِ زندگی ہیں

ہر گردشِ زمانہ محتاج ہے کرم کی
سانسیں مرے نبیؐ کی رفتارِ زندگی ہیں

مکتب مرے نبیؐ کا مکتب ہے علم و فن کا
قرآں کی آیتوں میں افکارِ زندگی ہیں

مدحت کی وادیوں میں خوشبو رہے گی رقصاں
اشعارِ نعتِ مرسلؐ دستارِ زندگی ہیں

گرد و غبارِ طیبہ پھولوں کی طشتری ہے
ایماں کی شاخ پر ہی اثمارِ زندگی ہیں

توحید کا یہ پرچم لہرا رہا ہے ہر سو
جھوٹے خدا زمیں پر دیوارِ زندگی ہیں

اُنؐ کے کرم کی رم جھم برسی ہے ہر چمن پر
تذکار مصطفیؐ کے تذکارِ زندگی ہیں

تہذیب کی جبیں میں ہے روشنی انہیؐ کی
سب سے عظیم آقاؐ، کردارِ زندگی ہیں

رونق بنے ہوئے ہیں دانش گہِ نبیؐ کی
اصحابؓ روشنی کے مینارِ زندگی ہیں

تاریخ اس کی شاہد کب سے بنی ہوئی ہے
سب جاں نثار اُنؐ کے احرارِ زندگی ہیں

عرشِ بریں سے لے کے طائف کی وادیوں تک
یہ مختلف زمانے ادوارِ زندگی ہیں

جن کی بصارتوں پر مٹی پڑی ہوئی ہے
وہ لوگ بے خبر ہیں، بیمارِ زندگی ہیں

خلدِ زمیں میں شہرِ سرکارؐ کی یہ گلیاں
بادِ خنک کے جھونکے، رہوارِ زندگی ہیں

خاکِ عرب کا غازہ جن پر سجا نہیں ہے
ایسے تمام چہرے بے کارِ زندگی ہیں