مدینے کا مَیں منگتا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں- آبروئے ما (2014)

مدینے کا مَیں منگتا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں
درِ عالی پہ آیا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

کسی بھی ہمسفر کی اب ضرورت ہی نہیں باقی
مَیں تنہا گھر سے نکلا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

کہاں جائے گی طیبہ کے سوا، معلوم تھا مجھ کو
ہوا کے سنگ اترا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

قدم بوسی کا مجھ کو پھر شرف بخشیں مرے آقاؐ
غبارِ راہِ طیبہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

ہوا تحریر کرتی ہے مجھے اوراقِ ہستی پر
حضوری کا عریضہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

سنہری جالیوں کے سامنے آنسو نہیں تھمتے
مَیں کب سے دست بستہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مدینے کی ہواؤں میں، مدینے کی فضاؤں میں
مَیں آنسو بن کے ٹھہرا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مَیں تصویرِ ادب بن کر بجا آداب لاتا ہوں
غلامی کا مَیں پٹکا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

خطاؤں سے ہے آلودہ مری آنکھوں کی بینائی
میں شامِ غم کا نوحہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مواجھے کی دعاؤں میں، ہزاروں التجاؤں میں
مَیں ساری رات روتا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

ہزاروں ٹھوکریں کھا کر، گذرگاہِ حوادث میں
بڑی مشکل سے پہنچا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

نبی جیؐ، آپؐ کے قدموں میں رہنے کی تمنا ہے
ہوا کا ایک جھونکا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مرے اندر مرے باہر ثنا کے پھول کِھلتے ہیں
قصیدہ ہی قصیدہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مجھے سیراب کرنا ہے ابھی کالی چٹانوں کو
میں اک سوکھا سا دریا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مقدّر میں مرے آسودہ لمحے لکھ دئیے جائیں
مسائل میں سلگتا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

گناہوں کا کفن پہنے ہوئے چوکھٹ پہ آیا ہوں
اندھیرا ہی اندھیرا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

کھڑا ہے بارشوں کا سلسلہ سر پر مرے آقاؐ
مَیں مٹی کا گھروندہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

قیامت تک مری نسلیں رہیں گی مفتخر اس پر
غلامی کا وثیقہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مَیں اک مجہول سا انسان ہوں لیکن مرے آقاؐ
زیارت کو ترستا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

جوارِ گنبدِ خضرا میں اڑنے کی اجازت دیں
مَیں اک زخمی پرندہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مری کاغذ کی کشتی، آج بھی گیلی کی گیلی ہے
سمندر پار رہتا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

مجھے پہچان لیتے ہیں در و دیوار طیبہ کے
بڑا سادہ سا چہرہ ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں

ریاضِؔ مضطرب کو چادرِ رحمت عطا کیجے
برہنہ سر مَیں بیٹھا ہوں، کرم سرکارؐ فرمائیں