مہکے ہیں تشنہ ہونٹ پہ میری دعا کے پھول- آبروئے ما (2014)

مہکے ہیں تشنہ ہونٹ پر میری دعا کے پھول
پس منظرِ حیات میں ہیں کربلا کے پھول

آقا حضورؐ، چشمِ کرم کا ہوں ملتجی
در پر پڑے ہوئے ہیں شبِ التجا کے پھول

اب اس کے بعد مانگوں بھی مانگوں تو کیا، حضورؐ
بچّوں کی تختیوں پہ ہیں صلِّ علیٰ کے پھول

خوشبو گلاب بانٹنے نکلی ہے ہر طرف
لائے ہیں رنگ آج بھی میری نوا کے پھول

ماتم کناں ہے امتِ مظلوم، یانبیؐ
سوکھے ہوئے ہیں امن کی ہر فاختہ کے پھول

بے رنگ ساعتوں کے مناظر ہیں پرفشاں
دنیا کو پھر عطا کریں غارِ حرا کے پھول

تجھ کو دعائیں دوں گا قیامت کے بعد بھی
جھولی میں میری ڈال رہِ مصطفیٰؐ کے پھول

بے داغ ہوں جوانیاں نسلِِ جدید کی
حوّا کی بیٹیوں کو بھی شرم و حیا کے پھول

ان میں قبولیت کے کھلے ہیں ہزار رنگ
لَوٹے ہیں آسمان سے میری دعا کے پھول

اندر کے آدمی سے ملے ہو کبھی ریاضؔ
اس کی ہتھیلیوں پہ ہیں حمد و ثنا کے پھول

اللہ کے نبیؐ کا وسیلہ تو دو ریاضؔ
برسیں گے آسمان سے کالی گھٹا کے پھول