نقشِ قدم حضورؐ کے تکمیلِ انقلاب- آبروئے ما (2014)

نقشِ قدم حضورؐ کے تکمیلِ انقلاب
تہذیبِ ہر زماں کا ہیں وہ آخری نصاب

اسوہ فقط جنابِ رسالت مآبؐ کا
جن و بشر کے سارے سوالات کا جواب

ہر روشنی کی ہر کسی تحریر میں حضورؐ
آقاؐ کتابِ ارض و سما کا ہیں انتساب

خود اس نے چھوڑ دی ہے گذرگاہِ مصطفیٰؐ
خود ساختہ ہے آج کے انساں کا اضطراب

جس کو گلی کے لوگ بھی پہچانتے نہیں
اس کو نصیب اُنؐ کی عطائیں ہیں بے حساب

اُنؐ کی مثال ڈھونڈ کے لائیں کہاں سے ہم
ذاتِ حضورؐ ہے مرے اللہ کا انتخاب

جس راہ پر حضورؐ نے رکھا نہیں قدم
اُس راہ سے کیا ہے غلاموں نے اجتناب

جی چاہتا ہے ذکرِ پیمبرؐ میں گم رہیں
عشقِ نبیؐ کی کھول کے بیٹھے رہیں کتاب

بعد از نماز ہاتھ اٹھاؤں گا آج بھی
ہوں گی دعائیں اُنؐ کے وسیلے سے مستجاب

اجداد کے کفن بھی سرِ عام بیچ کر
ہم نے خرید رکھے ہیں اپنے لئے عذاب

فرمانِ مصطفیٰؐ کے مطابق قدم قدم
ہر پل ضرور کیجئے اپنا بھی احتساب

بابِ عطا ریاضؔ کھلا ہے ابد تلک
ہوتا نہیں غروب رسالت کا ماہتاب