اینٹ پتھر ذکر کرتے ہیں مری سرکارؐ کا- آبروئے ما (2014)

اینٹ پتھر ذکر کرتے ہیں مری سرکارؐ کا
یہ ازل ہی سے وظیفہ ہے در و دیوار کا

بادلوں سے ریشمی بوندیں برسنے لگ پڑیں
نام خوشبو نے لیا تھا سیّدِ ابرارؐ کا

ہر گلی کے موڑ پر، ہر کوچہ و بازار میں
رتجگا دیکھا گیا ہے آپؐ کے انوار کا

ہر طرف ہوگی حکومت آمنہؓ کے لالؐ کی
ہر طرف سکّہ چلے گا احمدِ مختارؐ کا

نور و نکہت کی بکھر جاتی ہیں لاکھوں مشعلیں
جب تصور باندھتا ہوں آپؐ کے دربار کا

اُنؐ کے در پر حیرتوں کا اے خدا دفتر کُھلے
آنکھ کو حاصل شرف ہو آپؐ کے دیدار کا

دھڑکنیں قابو میں رہتی ہیں کہاں شامِ فراق
حال کیا ہو گا مدینے میں دلِ بیدار کا

جو ملی تھی شہرِ طیبہ میں غریبِ شہر کو
روزِ محشر سر پہ ہے سایہ اُسی دستار کا

ہوشمندی کا تقاضا ہے کہ ہم سوچیں، ریاضؔ
آئنوں میں عکس ہے کس صاحبِ کردار کا

خوبصورت ہے ترے الفاظ کی بندش، ریاضؔ
منفرد اسلوب ہے تیرے لبِ اظہار کا

چوم کر آیا ہوں، دہلیزِ پیمبرؐ کو ریاضؔ
خاکِ طیبہ سے معطر پھول ہے افکار کا