یا رب! مرے آنگن میں اِمشب بھی چراغاں ہو- آبروئے ما (2014)

یا رب! مرے آنگن میں امشب بھی چراغاں ہو
رقصاں مرے ہاتھوں میں یہ میرا قلمداں ہو

اوراقِ تمنا پر خوشبو کا لگے میلہ
اک کیف کے عالم میں مدحت کا دبستاں ہو

ہر اشک مرا لکھّے توصیف پیمبرؐ کی
مصروفِ ثنا میرا ہر چاکِ گریباں ہو

زنجیرِ غلامی ہے پہچان غلامی کی
ہر نقشِ قدم اُنؐ کا تحریر کا عنواں ہو

توصیف کی شبنم ہو ہر پھول کے چہرے پر
پیراہنِ زم زم بھی لفظوں کا شبستاں ہو

سرکارِؐ مدینہ کے قدموں کے تصدق میں
ہر ایک مسافر پر، ہر راستہ آساں ہو

ہر شخص کے زخموں پر اب خاکِ شفا برسے
جو گھاؤ لگا دل پر اُس گھاؤ کا درماں ہو

گرہیں یہ مقدر کی کھولے گی ہوا آکر
وہ ربِ محمدؐ ہے میرا بھی نگہباں ہو

آتجھ کو مَیں لے جاؤں سرکارؐ کے قدموں میں
ہمراہ مرے اب کے تُو گردشِ دوراں ہو

ہر راہنما میرا محروم ہے دانش سے
صدیوں کی جہالت میں اب فکر کا ساماں ہو

کب تک میں اذاں دوں گا قبروں کی خموشی میں
اندر کا یہ انساں بھی اک روز مسلماں ہو

اشکوں میں ندامت کی قندیل جلے یا رب!
مجرم مرے اندر کا خود سے بھی پشیماں ہو

تائب1 بھی مرا ساتھی، خالد2 بھی مرا ساجھی
پہچان ریاضؔ اپنی محشر میں نمایاں ہو