میری ردا سپردِ ہوائے سحر کریں- کشکول آرزو (2002)

میری ردا سپردِ ہوائے سحر کریں
اس سَمْت بھی حضورؐ کرم کی نظر کریں

شاداب ساعتوں کی اگے فَصْل اُس طرف
سرکارؐ اپنا روئے منوّر جدھر کریں

نطق و بیان و کلک و دل و جان و چشم و لب
سجدہ درِ حضورؐ پہ شام و سحر کریں

جتنے بھی رنگ ارض و سما پر محیط ہیں
اُس شہرِ انتخاب کی جانب سفر کریں

دہلیزِ مصطفیٰؐ کے تصور کو چوم کر
کون و مکاں کی وسعتیں زیرِ اثر کریں

آؤ چلیں دیارِ رسولِ کریمؐ میں
ہم شہرِ شب میں خاک تلاشِ ہنر کریں

دھونی رمائیں گنبدِ خضرا کے سامنے
آ عمرِ نا تمام تجھے یوں بسر کریں

سانسیں زبانِ حال سے پڑھتی رہیں درود
آنکھیں طوافِ روضۂ خیر البشرؐ کریں

شاید حضورِ حسن ہو یہ آخری سلام
کیسے بیانِ غم کو ذرا مختصر کریں

نقشِ قدوم پاک سے خیرات مانگ کر
اِن آنسوؤں کو کیوں نہ حریفِ گہر کریں

اُمت کو دیں خلوص کے موسم کی دلکشی
یہ کام بھی حضورؐ کے آشفتہ سر کریں

کر کے قبولِ عام کی خَلْعت عطا حضورؐ
ہر حرفِ آرزو کو زرِ معتبر کریں

محفوظ آندھیوں سے رہیں حشر تک ریاضؔ
اسمِ رسولِ پاکؐ کو دیوار و در کریں