سر نگوں ہے معبدِ عشقِ پیمبرؐ میں قلم- متاع قلم (2001)

سرنگوں ہے معبدِ عشقِ پیمبرؐ میں قلم
عکسِ حیرت خود بھی ہے شہرِ مصوّر میں قلم

نغمۂ صلِّ علیٰ سے ہیں فضائیں مشکبار
اے صبا! دینا ادھر دستِ سخنور میں قلم

آج بھی نوکِ زباں پر ہے ستاروں کا ہجوم
آج بھی ہے خوشبوؤں، رنگوں کے پیکر میں قلم

ذکرِ زلفِ مصطفیٰؐ ہے رقص میں آئے گھٹا
وجد میں آئے ذرا بزمِ قلندر میں قلم

آفتابِ اشک سے شاداب ہے کشتِ دعا
ڈوب کر نکلا ہے میرے دیدۂ تر میں قلم

صرف اتنا ہے کہ ہو زادِ سفر عشقِ رسولؐ
کشتیٔ دل لے کے نکلے گا سمندر میں قلم

یہ چراغِ رہگذر ہے اس کا منصب دیکھئے
روشنی بانٹے امیرِ شب کے لشکر میں قلم

ہر گھڑی لکھتا ہوں نعتِ مصطفیٰؐ مَیں بھی ریاضؔ
کیا مقدّر ہے کہ ہے میرے مقدّر میں قلم