کسی کا نام ہونٹوں پر فروزاں ہونے والا ہے- متاع قلم (2001)

کسی کا نام ہونٹوں پر فروزاں ہونے والا ہے
کہ قصرِ کلکِ مدحت میں چراغاں ہونے والا ہے

مرے نطق و بیاں کی ساری گرہیں کھول دے یارب
ترے محبوبؐ کا شاعر غزل خواں ہونے والا ہے

قدم بوسی کا پھر ہو گا شرف حاصل مجھے اِمشب
مرا یہ بوریا تختِ سلیماں ہونے والا ہے

ازل سے خوشبوئے اسمِ نبیؐ ہے پرفشاں ہر سُو
ابد تک شہرِ جان و دل گلستاں ہونے والا ہے

مری آنکھوں کے اس گہرے سمندر میں ذرا جھانکو
جمالِ گنبدِ خضرا نمایاں ہونے والا ہے

ہوا ہے حکم پھر کالی گھٹاؤں کو برسنے کا
مری تشنہ لبی کا پھر سے ساماں ہونے والا ہے

ہوائے شہرِ طیبہ ہمکلامی کا شرف بخشے
کہ امشب بھی قلم میرا گل افشاں ہونے والا ہے

ستارے سے چمک اُٹھے ہیں اشکوں کے سمندر میں
پسِ مژگاں غمِ فرقت پرافشاں ہونے والا ہے

عرق آلودہ ہے اندر کے انساں کی جبیں کب سے
کوئی کافر، مرے آقاؐ مسلماں ہونے والا ہے

رہے سر سبز نخلِ آرزو یامصطفیٰؐ میرا
بدن کا سائباں ریگِ بیاباں ہونے والا ہے

حصارِ خوف میں ہے یارسول اﷲ زمیں میری
کہ پھر رزقِ انا دھرتی پہ انساں ہونے والا ہے

نمو کی روشنی کو احتجاجاً روک دیں گے ہم
سپردِ شامِ غم آقاؐ، گلستان ہونے والا ہے

تلاشِ عظمتِ رفتہ کی مشعل بجھ چکی کب سے
علَم امت کا پھر تارِ گریباں ہونے والا ہے

بجھا ڈالیں گے سورج علم کے اہلِ ہوس آقاؐ
شریکِ جرمِ دانائی قلمداں ہونے والا ہے

سرِ مقتل برہنہ سر کھڑے ہیں قافلے والے
کہ پھر آبِ رواں خونِ رگِ جاں ہونے والا ہے

فرشتوں نے بیاضِ نعت میرے ہاتھ پر رکھ دی
مری بخشش کا بھی محشر میں ساماں ہونے والا ہے

ریاضِؔ بے نوا کی دستگیری آج بھی ہو گی
دُعا کا مرحلہ کچھ اور آساں ہونے والا ہے