نعت کی رم جھم لبِ تشنہ پہ لہرانے لگی- رزق ثنا (1999)

نعت کی رِم جھِم لبِ تشنہ پہ لہرانے لگی
ایک دنیا ساتھ میرے وجد میں آنے لگی

لوحِ جاں پر کس کی توصیف و ثنا کا ہے نزول
خلعتِ رحمت صبا لفظوں کو پہنانے لگی

مَیں نے اوراقِ دعا پر لکھ لیا اسمِ رسولؐ
میری سانسوں سے درودوں کی مہک آنے لگی

آنسوئوں میں جب شبیہہِ گنبدِ خضرا بنی
میری پلکوں پر بھی رحمت کی گھٹا چھانے لگی

دیکھ کر اُنؐ کے کرم کی انتہا میری طلب
تنگ دامانی پہ اپنی آپ شرمانے لگی

اللہ اللہ گنبدِ خضرا کی یہ شادابیاں
کربلائے عصر بھی اب پھول برسانے لگی

محفلِ میلاد ہے یہ آمنہؓ کے لالؐ کی
ہر طرف سے اس لئے ٹھنڈی ہوا آنے لگی

آج گزریں گے شہنشاہِ رسلؐ اس سمت سے
کہکشاں بھی آسماں پر رقص فرمانے لگی

تذکر بادِ صبا چھیڑے درِ سرکارؐ کا
یادِ طیبہ آخرِ شب مجھ کو تڑپانے لگی

جب سرِ محشر حسابِ نیک و بد ہونے لگا
یامحمدؐ یامحمدؐ کی صدا آنے لگی

دل کے آنگن کا مقدر جاگ اٹھا ہے ریاضؔ
خوشبوئے شہرِ نبیؐ آنے لگی جانے لگی